ہفتہ، 12 اپریل، 2025

حج بدل کب کیا جائے گا؟


سوال :

مفتی صاحب ! حج بدل سے متعلق رہنمائی فرمائیں کہ حج بدل کب کیا جاتا ہے؟ کیا کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنا حج بدل کروا سکتا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عفان، مالیگاؤں)
------------------------------------ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : جس شخص پر حج فرض ہو، اور حج کا وقت بھی اسے مل گیا ہو، لیکن اس وقت حج ادا نہ کرسکا ہو اور فی الحال اس میں حج ادا کرنے کی بالکل استطاعت نہ ہو، یا ایسے مرض میں مبتلا ہوگیا کہ جس سے افاقہ کی بالکل امید نہیں ہے، جیسے لقوہ ہو گیا یا اندھا ہو گیا، یعنی سفر کرنے کی اس میں استطاعت نہ رہی ہو، تو ایسے شخص کے ذمے فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی طرف سے کسی کو بھیج کر حج کرائے، یا وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میرے مال میں سے حج کرایا جائے، اس کو حج بدل کہتے ہیں۔

حج بدل کی شرط یہ ہے کہ وہ بیماری موت تک برقرار رہے، اگر حج بدل کروانے کے بعد مریض میں اتنی استطاعت آگئی کہ سفر کرسکتا ہے، تو پھر دوبارہ اس پر لازم ہوگا کہ بذات خود حج کرے۔

حج بدل کرنے والے کو بس یہ نیت کرنا ہے کہ میں فلاں کی طرف سے حج کررہا ہوں، بقیہ اعمال اسی طرح انجام دینے ہیں جس طرح خود کا حج کرنے والے کو کرنا ہوتا ہے۔


عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ : جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " نَعَمْ "۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٨٥٤)

وَالْمُرَادُ بِالصِّحَّةِ صِحَّةُ الْجَوَارِحِ فَلَا يَجِبُ أَدَاءُ الْحَجِّ عَلَى مُقْعَدٍ وَلَا عَلَى زَمِنٍ وَلَا مَفْلُوجٍ وَلَا مَقْطُوعِ الرِّجْلَيْنِ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ وَالشَّيْخِ الَّذِي لَا يَثْبُتُ بِنَفْسِهِ عَلَى الرَّاحِلَةِ وَالْأَعْمَى وَالْمَجْبُوسِ وَالْخَائِفِ مِنْ السُّلْطَانِ الَّذِي يَمْنَعُ النَّاسَ مِنْ الْخُرُوجِ إلَى الْحَجِّ لَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ الْحَجُّ بِأَنْفُسِهِمْ وَلَا الْإِحْجَاجُ عَنْهُمْ إنْ قَدَرُوا عَلَى ذَلِكَ هَذَا ظَاهِرُ الْمَذْهَبِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَهُوَ رِوَايَةٌ عَنْهُمَا
وَظَاهِرُ الرِّوَايَةِ عَنْهُمَا أَنَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِمْ الْإِحْجَاجُ فَإِنْ أَحَجُّوا أَجْزَأَهُمْ مَا دَامَ الْعَجْزُ مُسْتَمِرًّا بِهِمْ فَإِنْ زَالَ فَعَلَيْهِمْ الْإِعَادَةُ بِأَنْفُسِهِمْ وَظَاهِرُ مَا فِي التُّحْفَةِ اخْتِيَارُهُ فَإِنَّهُ اقْتَصَرَ عَلَيْهِ وَكَذَا الْإِسْبِيجَابِيُّ وَقَوَّاهُ الْمُحَقِّقُ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ وَمَشَى عَلَى أَنَّ الصِّحَّةَ مِنْ شَرَائِطِ وُجُوبِ الْأَدَاءِ فَالْحَاصِلُ أَنَّهَا مِنْ شَرَائِطِ الْوُجُوبِ عِنْدَهُ وَمِنْ شَرَائِطِ وُجُوبِ الْأَدَاءِ عِنْدَهُمَا وَفَائِدَةُ الْخِلَافِ تَظْهَرُ فِي وُجُوبِ الْإِحْجَاجِ كَمَا ذَكَرْنَا فِي وُجُوبِ الْإِيصَاءِ وَمَحَلُّ الْخِلَافِ فِيمَا إذَا لَمْ يَقْدِرْ عَلَى الْحَجِّ وَهُوَ صَحِيحٌ أَمَّا إنْ قَدَرَ عَلَيْهِ وَهُوَ صَحِيحٌ ثُمَّ زَالَتْ الصِّحَّةُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إلَى الْحَجِّ فَإِنَّهُ يَتَقَرَّرُ دَيْنًا فِي ذِمَّتِهِ فَيَجِبُ عَلَيْهِ الْإِحْجَاجُ اتِّفَاقًا۔ (البحرالرائق : ٢/٣٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حج بدل کب کیا جائے گا؟