سوال :
محترم مفتی صاحب ! نو چندی جمعرات کیا ہے؟ اور کب آتا ہے؟ اسکا کیا مطلب ہے؟ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے اس دن دعائیں تمنائیں پوری ہوتی ہیں۔اس جمعرات کی رات میں عبادات کرنا زیادہ افضل ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟
(المستفتی : محمد اسلم، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہر قمری اور اسلامی مہینے کی پہلی جمعرات کو بعض لوگ نوچندی یعنی نئے چاند کی جمعرات کہتے ہیں۔ اس جمعرات سے متعلق عوام میں متعدد بے بنیاد اور غلط عقائد مشہور ہیں، مثلاً اس جمعرات کو شرعاً افضل سمجھنا، دعا کی زیادہ قبولیت کا موقع سمجھنا اور مزارات پر حاضری دینا وغیرہ۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے قمری مہینے کی پہلی جمعرات کی کوئی فضیلت ثابت نہیں ہے، لہٰذا نوچندی جمعرات کو دیگر جمعرات سے افضل سمجھنا اور یہ سمجھ کر اس میں خصوصیت سے عبادت کرنا اور دعا کرنا دین میں زیادتی ہے جو شرعاً بدعت اور گمراہی ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)
(قوله : من أحدث في أمرنا هذا) الإحداث في أمر النبي، صلى الله عليه وسلم، هو اختراع شيء في دينه بما ليس فيه، مما لايوجد في الكتاب والسنة. قوله: (فهو رد) أي: مردود، ومن باب إطلاق المصدر على اسم المفعول، كما يقال: هذا خلق الله، أي : مخلوقه، وهذا نسج فلان، أي: منسوجه، وحاصل معناه: أنه باطل غير معتد بہ۔
وفيه : رد المحدثات وأنها ليست من الدين لأنه ليس عليها أمره، صلى الله عليه وسلم، والمراد به أمر الدين۔ (عمدة القاري شرح صحيح البخاري ١٣/٢٧٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شوال المکرم 1446