سوال :
مفتی صاحب ! ایک مسئلہ یہ ہے کہ تنخواہ کی بقایا رقم جو تقریباً ایک سال کی مدت کے بعد حاصل ہونے والی ہے اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ رہنمائی کی درخواست ہے۔
(المستفتی : قمر الدین، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تنخواہ کی رقم جب تک وصول نہ ہوجائے وہ ملازم کی ملکیت میں شمار نہیں ہوتی، بلکہ یہ ادارہ، محکمہ اور مالک کے ذمہ واجب الادا ہوتی ہے، جسے دینِ ضعیف کہا جاتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایک سال کی بقایا تنخواہ پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
وَأَمَّا سَائِرُ الدُّيُونِ الْمُقِرِّ بِهَا فَهِيَ عَلَى ثَلَاثِ مَرَاتِبَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - ضَعِيفٌ، وَهُوَ كُلُّ دَيْنٍ مَلَكَهُ بِغَيْرِ فِعْلِهِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ نَحْوُ الْمِيرَاثِ أَوْ بِفِعْلِهِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ كَالْوَصِيَّةِ أَوْ بِفِعْلِهِ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ كَالْمَهْرِ وَبَدَلِ الْخُلْعِ وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ وَالدِّيَةِ وَبَدَلِ الْكِتَابَةِ لَا زَكَاةَ فِيهِ عِنْدَهُ حَتَّى يَقْبِضَ نِصَابًا وَيَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٧٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 رمضان المبارک 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں