ہفتہ، 1 مارچ، 2025

تروایح میں رکوع تک بیٹھے رہنا


سوال : 

محترم مفتی صاحب ! بعض لوگوں کو دیکھا جاتا ہے کہ تراویح کی پہلی رکعت میں بیٹھے رہتے ہیں، جب امام رکوع میں جاتے ہیں تو فوراً اٹھ کر نیت باندھ کر نماز میں شامل ہوتے ہیں۔ اس طرح تراویح پڑھنا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تراویح میں بعض لوگوں کا بیٹھے رہنا اور جب امام رکوع میں جائے تو یہ لوگ بھی رکوع میں چلے جائیں تو ایسا کرنا مکروہ ہے، اور چونکہ انہوں نے قرآن مجید کا یہ حصہ تراویح میں نہیں سنا، بلکہ نماز کے باہر رہے تو ان کا قرآن ادھورا رہ جائے گا۔ 

حضرت مولانا مفتی یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
تراویح میں ایک بار پورا قرآن مجید سننا ضروری اور سنتِ موٴکدہ ہے، جو لوگ امام کے ساتھ شریک نہیں ہوتے ان سے اتنا حصہ قرآنِ کریم کا فوت ہوجاتا ہے، اس لئے یہ لوگ نہ صرف ایک ثواب سے محروم رہتے ہیں، بلکہ نہایت مکروہ فعل کے مرتکب ہوتے ہیں، کیونکہ ان کا یہ فعل قرآنِ کریم سے اعراض کے مشابہ ہے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ٣/١٩)

لہٰذا ایسا عمل جس سے تراویح اور قرآن مجید کی بے اکرامی ہوتی ہو اس سے بچنا ضروری ہے۔


وَيُكْرَهُ لِلْمُقْتَدِي أَنْ يَقْعُدَ فِي التَّرَاوِيحِ فَإِذَا أَرَادَ الْإِمَامُ أَنْ يَرْكَعَ يَقُومُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١١٩)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
30 شعبان المعظم 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں