ہفتہ، 1 مارچ، 2025

یہ مالیگاؤں ہے پیارے !

یہاں سونا خریدنے کے لیے بھی لمبی لائن لگتی ہے

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی 
    (امام وخطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں کو اللہ تعالیٰ نے بہت نوازا ہے۔ اگرچہ بعض لوگ تنگی اور مندے کی شکایت کررہے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں آسودہ حال لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے۔ اس کا اندازہ آپ کھانے پینے کی چھوٹی سے لے کر بڑی بڑی ہوٹلوں، بازاروں میں عام دوکانوں سے لے کر بڑے بڑے شوروم کی بھیڑ بھاڑ سے لگا سکتے ہیں۔

محترم قارئین ! فی الحال واقعہ یہ ہے کہ قلب شہر میں سونے چاندی کے زیورات کی ایک بہت بڑی دوکان کا بڑے تام جھام کے ساتھ افتتاح ہوا، اس کے لیے شہر کی ایک اہم شاہراہ گھنٹوں بند کردی گئی، اور چونکہ یہ دوکان ایک تنگ لیکن انتہائی مشغول سڑک پر ہے، اس لیے غالب گمان ہے کہ اب یہاں مستقل ٹرافک کا نظام درہم برہم رہے گا، اس لیے دوکان مالکان کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ راہ گیروں کو تکلیف نہ ہو اور تقویٰ کا مطلب باقی رہے، مذاق نہ بن جائے۔ معاذ اللہ

ویسے مدعے کی بات یہ ہے کہ یہاں افتتاح کے بعد چند دنوں کے لیے کچھ آفرز رکھے گئے، جس کا لابھ اٹھانے کے لیے سونے کے زیورات کی مالک خواتینِ اسلام کا جم غفیر اس طرح امڈ پڑا جیسے یہاں سونا مفت مل رہا ہو۔ اب تک تو ہم نے زکوٰۃ کی کِٹ وغیرہ کی وصولی یا پھر سرکاری دوکانوں سے راشن کے لیے غریبوں کی لمبی لائنیں دیکھی تھی، اب یہ نظارہ بھی دیکھنے کو مل گیا کہ سونے کی دوکان پر لوگ لمبی لائن لگاکر کھڑے ہوئے ہیں۔

جی ہاں ! دوکان کے کھلنے سے کئی گھنٹے پہلے ہی خواتین باہر دھوپ میں نمبر لگائے کھڑی ہوئی ہیں، اور رات رات بھر خریدی ہورہی ہے۔ جب کہ سونا کوئی ایسی ضرورت کی چیز نہیں ہے جس کی خریداری کے لیے پردہ نشین خواتین کو گھنٹوں سڑک پر کھڑے رہنا اور رات شوروم میں گزارنا پڑے۔ اور کیا اس طرح لمبی لائن لگا کر سونا خریدنا یہ حکومت کی نظر میں آنے والا کام نہیں ہے؟

اور یہ بات ذہن میں رہنا چاہیے کہ کوئی بھی آفر دوکاندار کے فائدہ سے خالی نہیں ہوتا، لاکھوں روپے صرف ڈیکوریشن میں لگانے والے کوئی ایسا آفر نہیں رکھیں گے جس میں ان کا فائدہ نہ ہو، اس لیے ہوش کے ناخن لیں، کسی بھی چیز کے لیے گرنے پڑنے کا جو مزاج شہریان بالخصوص خواتین میں بنا ہوا ہے یہ کوئی مہذب عمل ہے، نہ ہی شرعاً پسندیدہ۔ جس سے بچنا ضروری ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے، اور ہر کام کو صحیح طور پر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

7 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ بارک اللہ۔۔۔۔ واقعی بڑی اہم چیز کی طرف توجہ دلائی گئی،لوگوں نےبابرکت ناموں کو دکان چمکانے کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور بڑی بے دردی سے ان ناموں کے تقدس اور پیغام کو پامال کردیتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. اس واقعہ کے تناظر و پس منظر میں اس شعر کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔
    نہ جا ظاہر پرستی پر اگر کچھ عقل و دانش ہے،

    چمکتا جو نظر آتا ہے سب سونا نہیں ہوتا۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. سچ کہا اپ نے دوکان کا نام تو تقوی رکھا ہے اور کام کرکے ہیں تکلیف دینے کا پارکنگ نہ ہونا بہت تکلیف دہ ہے اتنی بڑی دوکان کھول دی اور پارکنگ کا انتظام نہیں ہے اور اوپر سے اتیکرمن بھی ہو رہا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  4. قیامت کی نشانیا بھی مالیگاو ں سے ھوری ھے

    جواب دیںحذف کریں