سوال :
ایک شخص نے شہر کے مضافات میں ایک پلاٹ خریدا، خریدتے وقت اس کی نیت یہ تھی کہ اگر یہاں بستی آباد ہوئی تو گھر بنا کر رہنے آئیں گے یا اگر پلاٹ کا اچھا دام مل جائے تو بیچ دیں گے تو کیا ایسے پلاٹ پر زکوٰۃ دینا ہوگا یا نہیں؟
(المستفتی : صغیر احمد، پونے)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کوئی زمین خریدتے وقت یہ نیت ہو کہ اسے ذاتی استعمال میں لایا جائے گا، مثلاً پلاٹ پر مکان، کارخانہ یا دوکان وغیرہ بناکر اسے خود استعمال کرے گا یا اسے کرایہ سے دے گا یا پھر اگر مناسب قیمت آئی تو اسے فروخت کردے گا تو اس زمین پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
مفتی سلمان صاحب منصورپوری لکھتے ہیں :
کوئی چیز استعمال کے لئے خریدی، ساتھ میں یہ نیت تھی کہ نفع ملے گا تو بیچ دوں گا ورنہ رکھے رہوں گا تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ (کتاب المسائل : ٢/٢١٥)
صورتِ مسئولہ میں چونکہ اس شخص نے اپنے پلاٹ پر مکان بنانے کی بھی نیت کی ہے، صرف فروخت کرنے کی نیت سے پلاٹ نہیں خریدا ہے، لہٰذا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
أو اشتریٰ شیئاً للقنیۃ ناویاً أنہ إن وجد ربحاً باعہ لازکاۃ علیہ۔ (طحطاوی ۳۹۱، الدر المختار مع الشامی زکریا ۳؍۱۹۵، فتح القدیر ۲؍۲۱۸، الولوالجیۃ ۱؍۱۸۳، المحیط البرہانی ۲؍۳۹۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 رمضان المبارک 1446