پیر، 24 فروری، 2025

حافظات کا تراویح میں قرآن سنانا

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
     (امام وخطیب مسجد کوہ نور)


قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں میں جس طرح لڑکوں کی بنیادی دینی تعلیم سے لے کر اعلی دینی تعلیم کا معیاری نظم ہے، وہیں لڑکیوں کے لیے بھی بہت سے مدارس ومکاتب میں قرآن کریم کے حفظ کرنے کا معقول اور معیاری انتظام کئی سالوں سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں گذشتہ چند سالوں سے ہر سال سو سے زائد لڑکیاں حفظ قرآن کریم کی عظیم سعادت سے مالا مال ہورہی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی تراویح سے متعلق سوالات آتے رہتے ہیں جس پر مکمل رہنمائی کے لیے یہ مضمون ترتیب دیا گیا ہے۔

قرآن کریم یاد رکھنے کا ایک مؤثر طریقہ تراويح میں قرآن سنانا بھی ہے، اور جب باقاعدہ تراویح کی جماعت بنائی جائے گی تو وہ خواتین بھی جو تنہا تراویح پڑھنے میں غفلت اور سستی کا شکار ہوجاتی ہیں وہ بھی دلچسپی کے ساتھ جماعت میں شریک ہوجاتی ہیں، لہٰذا پاس پڑوس کی خواتین پردہ کی رعایت کے ساتھ کسی گھر میں جمع ہوجائیں اور وہاں عشاء کی نماز تنہاء ادا کرنے کے بعد کوئی بالغہ حافظہ انہیں باجماعت تراویح میں قرآن سنا دے تو اس کی گنجائش ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ خواتین کی امامت خواتین کے حق میں بھی اگرچہ بعض فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے، لیکن تراویح کے باب میں بعض علماء نے گنجائش لکھی ہے، چنانچہ صاحب کتاب النوازل حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری لکھتے ہیں کہ اگر کوئی حافظہ عورت اپنا قرآن یاد کرنے کی غرض سے تراویح میں قرآنِ کریم سنائے تو اس کی گنجائش ہے، اس لئے کہ ام المؤمنین سیدتنا حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔ اس صورت میں امامت کرنے والی خاتون صف کے بیچ میں کھڑی ہوگی مردوں کی طرح صف سے آگے نہیں بڑھے گی۔ (کتاب الآثار للامام محمدؒ ۱؍۲۰۳-۲۰۶، مصنف ابن ابی شیبہ ۱؍۴۰۳/بحوالہ کتاب المسائل)

جس طرح مرد امام کی اقتداء میں قرأت کی جگہ خاموش رہتے ہیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے، اور جہاں مردوں کے لئے تکبیرات، دعا اور تسبیحات پڑھنے کا حکم ہے وہی حکم عورتوں کے لیے بھی ہے۔

نوٹ : تراویح مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی سنت مؤکدہ ہے، لہٰذا خواتین کو اس اہم سنت کو ادا کرنا چاہیے، خواہ تنہا ہو یا باجماعت۔

اللہ تعالیٰ خواتین اسلام کو تراویح کی اہمیت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

3 تبصرے: