منگل، 7 جنوری، 2025

اجتماع کی اختتامی دعا سے متعلق عاجزانہ درخواست

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
     (امام وخطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام! تبلیغی جماعت کے اجتماعات الحمدللہ پوری دنیا میں ہوتے ہیں، اور جس علاقے میں ہوتے ہیں اس دن اس علاقے کی کیفیت ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ لوگوں کا جوش وخروش اور اجتماع میں شرکت کی تڑپ قابلِ دید ہوتی ہے۔ اجتماعات سے بڑی تعداد میں لوگ اللہ کے راستے میں نکلتے ہیں اور خود کی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کی کوشش بھی کرتے ہیں جو بلاشبہ بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔

اجتماع کی اختتامی دعا میں لوگ دور دور سے اور بڑی عقیدت کے ساتھ پہنچتے ہیں، لیکن ایک بات کا احساس ہمیں اس وقت سے ہے جب ہم نے پہلی مرتبہ 2007 کے صوبائی اور تاریخی اجتماع میں شرکت کی تھی۔ یہ اجتماع تیسرے دن ظہر کے وقت ختم ہوا تھا۔ اس اجتماع میں اختتامی دعا ظہر سے کچھ پہلے شروع ہوئی تھی، اور دعا کے اختتام کے بعد ظہر کی نماز ہوئی جبکہ پچاس فیصد سے زائد مجمع گھروں کو روانہ ہوچکا تھا۔ اس کے بعد سے شہر میں متعدد ضلعی اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا، اور ہر ایک میں یہی بات دیکھنے کو ملی کہ رات میں نو بجے کے آس پاس اختتامی دعا ختم ہوتی ہے اور اس کے بعد عشاء کی اذان اور پھر جماعت ہوتی ہے جبکہ دعا ختم ہوتے ہی تقریباً ستر فیصد مجمع گھروں کو روانہ ہوجاتا ہے اور اجتماعی طور پر ترکِ جماعت بلکہ سرے سے نماز ہی چھوڑ دینے کے گناہ گار ہوتے ہیں، اور اس مجمع میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو نماز کے پابند ہوتے ہیں لیکن تاخیر ہوجانے کی وجہ سے وہ نماز پڑھے بغیر ہی نکل جاتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بہت بڑی نحوست اور بے برکتی کی بات ہے کہ ایک بہت بڑا مجمع اجتماعی طور پر جماعت یا نماز چھوڑے۔ اہل علم بخوبی اس کی قباحت کو سمجھ سکتے ہیں۔

لہٰذا اس سلسلے میں ہماری عاجزانہ، مؤدبانہ اور مخلصانہ درخواست ہے کہ اگر آخری بیان کے فوراً بعد اذان دے کر جماعت کھڑی کردی جائے اور نماز کی دعا میں ہی آخری دعا رکھ دی جائے۔ جس کی وجہ سے تقریباً پورا مجمع باجماعت نماز بھی ادا کرلے گا اور اس دعا کی فضیلت بھی بڑھ جائے گی جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ فرض نماز کے بعد دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔

أيُّ الدُّعاءِ أَسْمَعُ ؟ قَالَ : جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَواتِ۔ (ترمذی)

یا پھر ایسا کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ تقریباً تمام لوگ عشاء کی نماز باجماعت ادا کرکے ہی اجتماع گاہ سے تشریف لے جائیں۔ جیسا کہ دو سال پہلے اجتماع میں دعا سے پہلے مجمع کو نماز کی تاکید کی گئی اور دعا کے فوراً بعد اذان اور پھر جماعت کھڑی کردی گئی جس کی وجہ سے تقریباً 90 فیصد مجمع نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کرلی تھی جو اپنے آپ میں ایک تاریخی واقعہ  تھا۔

بعض لوگوں نے کہا کہ ٹریفک کا نظام درست کرنے کے لئے اس طرح کیا جاتا ہے تاکہ ٹریفک کا نظام خراب نہ ہو، ہم نے اس پر جواب دیا کہ نماز سے پہلے دعا کی صورت میں تقریباً 70 فیصد مجمع ایک ساتھ باہر نکل جاتا ہے، نماز پڑھ کر نکلیں گے تو اس میں بہت ہوا تو 25 فیصد کا مزید اضافہ ہوجائے گا، 05 فیصد تو بہرحال اجتماع گاہ میں ہی انتظامات اور جماعت میں نکلنے کے لیے ٹھہرا ہوتا ہے۔ اتنے میں کوئی نظام ان شاءاللہ درہم برہم نہیں ہوگا، بلکہ باجماعت نماز کی برکت سے ان شاء اللہ مزید آسانی ہوگی۔

ہم نے یہ بات کئی لوگوں سے کہی، لیکن اب سوشل میڈیا کے توسط سے مفصل اور مدلل انداز میں یہ بات کہہ رہے ہیں تاکہ مالیگاؤں سمیت جہاں کے بھی اجتماع میں اس طرح کا نظام بنا ہو وہاں اس پر غور کیا جائے۔

اسی طرح صرف اختتامی دعا کی عقیدت میں اجتماع میں شرکت کرنے اور عشاء کی نماز ترک کردینے والے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم صرف دعا میں شریک رہیں گے تو بہت بڑی خیر حاصل کرلیں گے اور ہمارا بیڑا پار ہوجائے گا تو ایسے حضرات کو اچھی طرح یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ اپنی مسجد میں باجماعت نماز پڑھ کر اپنے طور سے جو بھی ٹوٹی پھوٹی ایک دو منٹ دعا کرلیں گے تو یہ دعا اس دعا سے کئی ہزار گنا بہتر ہوگی جو اجتماع میں جاکر نماز چھوڑ کر کی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسے افراد سے بھی عاجزانہ درخواست ہے کہ اجتماع میں شرکت صرف دعا کے لیے نہ ہو بلکہ عشاء کی نماز باجماعت کا اہتمام بہرحال ہو، ورنہ سوائے محرومی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آنے والا۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ باتیں بہت سے لوگوں کے دل کی آواز بھی ہوگی۔ اور ہر ذی شعور اور دین کی معمولی سمجھ رکھنے والے نے اس کو محسوس بھی کیا ہوگا۔ لہٰذا ہماری تبلیغی جماعت کے اجتماع کے ذمہ داران سے مؤدبانہ، مخلصانہ اور عاجزانہ درخواست ہے کہ اس معقول اور شرعاً درخواست پر ضرور غور فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین میں ترجیحات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

10 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء بہت ہی عمدہ تحریر ہے ماشاءاللہ ❤️

      حذف کریں
  2. ماشاء اللہ آپ کی رائے بہت بہتر ہیں
    امید ہے آپ اس بات کو تحریری طور پر مرکز کے زمہ داروں تک بھی پہنچائیں گے

    جواب دیںحذف کریں
  3. ماشاءاللہ بہت اہم اور ضروری تحریر

    جواب دیںحذف کریں
  4. ماشاءاللہ بہت عمدہ ۔۔۔علماء کرام ہمارے سر کے تاج ہیں الحمدللہ

    جواب دیںحذف کریں
  5. الحمدللہ بہت اچھی رائے ہے میں فیس بک اور واٹس ایپ گروپ میں اس مضمون کو شیئر کروں گا انشاءاللہ

    جواب دیںحذف کریں
  6. بہت ہی معقول بلکہ قابلِ قبول اور قیمتی مشورہ ہے۔

    جواب دیںحذف کریں