✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام ! متعدد فکرمند احباب مسلسل اس طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ ہمارے یہاں خواتین کے بائک پر بیٹھنے کی ہیئت دن بدن تبدیل ہوتی جارہی ہے اور حیا کے خلاف معاملات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
بوقتِ ضرورت پردہ کی رعایت اور اپنے محرم مردوں اور شوہر کے ساتھ بائک پر بیٹھ کر آنے جانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ لیکن بائک پر اس طرح بیٹھا جائے جسے ہمارے یہاں سب سے محفوظ اور باحیا طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ خواتین دونوں پیر ایک طرف کرکے بیٹھیں اور سہارے کے لیے ضرورت ہوتو ہاتھ بائک چلانے والے اپنے محرم مرد یا شوہر کے کاندھے پر رکھ لیا جائے، خواہ بائک چلانے والا مرد ہو یا عورت، پیچھے بیٹھنے والی خواتین کے لیے یہی طریقہ مناسب، محفوظ اور زیادہ ستر والا ہے۔
اب اس کے علاوہ اگر کوئی طریقہ اختیار کیا جائے تو اس سے غالب گمان یہ ہے کہ راستہ چلنے والے مردوں کی نظریں اس خاتون پر پڑے گی، بلکہ پڑتی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی طرف توجہ دلائی جارہی ہے۔ اور ایسا طریقہ اختیار کرنا جس سے مردوں کی نظریں عورت پر پڑے یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ شیطان کا تو کام ہی یہی ہے کہ عورتوں کو مزین کرکے مردوں کو دکھائے اور انہیں گناہ میں مبتلا کرے۔
بعض خواتین دونوں طرف پیر کرکے بیٹھتی ہیں، یہ طریقہ ہمارے یہاں مناسب نہیں سمجھا جاتا ہے۔ اور ایسے بیٹھنے والی خاتون کی طرف لوگوں کی نظریں اُٹھتی ہیں۔
کوئی اپنے شوہر کی جیب میں ہاتھ ڈال کر بیٹھتی ہے تو کوئی اس کی رانوں پر ہاتھ رکھ کر بیٹھتی ہے۔ بعض خواتین مرد کے پیٹ کے گرد حلقہ بناکر بیٹھتی ہیں تو بعض خواتین کہنی کے اوپر کا حصہ مرد کے کاندھے پر رکھ بالکل مرد سے لگ کر بلکہ اس پر لَد کربیٹھتی ہیں۔
بلاشبہ میاں بیوی کا اس طرح ایک دوسرے کو چھونا جائز اور اس کے بالکل قریب رہنا جائز ہے، لیکن ایسے اعمال کے دوران دوسروں کی نظر پڑجائے اس کا موقع فراہم کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ ساری باتیں حیاء کے خلاف بلکہ بعض انتہائی بے حیائی کی ہیں، لہٰذا ان سے بچنا ضروری ہے۔
امید ہے کہ عزت مآب خواتین اسلام اور ہمارے غیور اسلامی بھائی مذکورہ بالا تمام باتوں پر توجہ فرماکر عمل فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی بے حیائی سے حفاظت اور ہم سب کو باحیاء اور پاکیزہ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
قابلِ ستائش و اصلاحی مضمون ۔
جواب دیںحذف کریںبہت خوب
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ دل کی بات پوری ہو گئی
جواب دیںحذف کریںہمارے شہر کے اندر اسطرح کی حرکت درست نہیں ہے
ماشاءاللہ بہت خوب
حذف کریںجزاکم اللہ خیرا مفتی صاحب اپ نے ایک اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی اللہ اپ کو اس کی بہترین جزائے خیر عطا فرمائے
حذف کریںMastoorat ki bike chalana.is par bhi rahnumai farmain
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںآمین ثمّ آمین
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہت خوب مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںعزّت مآب مفتی صاحب شہر میں دن بہ دن ایک چیز یہ بھی دیکھنے میں آرہی کہ رکشا چلانے والے بھائی لوگ ذیادہ سِیٹ ہونے کی صورت میں اپنے بازو میں عورتوں کو بیٹھا لے رہے ہیں اس میں عام طور پر بڑی عمر کی عورتیں ہوتی ہیں میری درخواست ہے کہ اس پر بھی آپ اصلاح کریں
جواب دیںحذف کریںٹو وہیلر پر پیچھے بیٹھنے والی بعض خواتین ایسا برقعہ پہنے ہوئے ہوتی ہیں جو جسم سے چپکا ہوا ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے پشت پر کمر کا نچلا حصہ ایک اشتتہا انگیز دعوتِ نظارہ دیتا رہتا ہے۔ اِن خواتین کو مشورہ دیا جائے کہ ٹو وہیلر کی سواری کے لئے ایسا برقعہ پہنیں جس میں سر کے اوپر ایک چادر ہوتی ہے جسے عرفِ عام میں "چھتری" کہا جاتا ہے اِس کا استعمال کریں۔ اِس صورت میں مذکورہ حصہ ڈھکا ہوا رہے گا اور خواتین دعوتِ نظارہ دینے کےگناہ سے بچ جائیں گی۔
جواب دیںحذف کریں