پیر، 20 جنوری، 2025

مساجد میں نکاح کی تقریب کی فوٹو گرافی کرنا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا علماء کرام اور مفتیان کرام نے مسجدوں میں DSLR کیمرے سے فوٹو گرافی اور ویڈیو شوٹنگ کی اجازت دے دی ہے؟ بڑی دھوم سے امام صاحب اور دیگر علمائے کرام کی موجودگی میں نکاح سے لیکر دولہا، باراتی اور گلے ملتے ہوئے، مسجد کے اندر ہی شوٹنگ ہو رہی ہے۔ پہلے پہل یہ کام چوری چھپے، موبائل کیمرے سے خاموشی سے کر لیا جاتا تھا، مگر اب کئی جگہوں پر کھل کر ہو رہا ہے۔ براہ کرم اس پر رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : ڈیجیٹل تصویر کے مسئلہ میں ہمارے علماء کے درمیان اختلاف ہے۔

جامعہ دارالعلوم کراچی اور جامعۃ الرشید کراچی، جامعہ بنوریہ عالمیہ کراچی وغیرہ کے مفتیان کرام کے نزدیک ڈیجیٹل  کیمرے سے لی گئی تصویر کا جب تک پرنٹ  نہ لیا گیا ہو یا اسے پائیدار طریقے سے کسی چیز پرنقش نہ کیا گیا ہو اس وقت تک اس تصویر پر ناجائز کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ عکس ہے جیسے پانی کے سامنے جانے پر عکس نظر آتا ہے۔ بشرطیکہ اس تصویر یا ویڈیو میں نامحرم افراد نہ ہوں اور فحش مناظر نہ ہوں۔

دارالعلوم دیوبند، مظاہر العلوم سہارنپور، مدرسہ شاہی مرادآباد وغیرہ کے مفتیان کرام عدم جواز کے قائل ہیں، ان کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر اگرچہ وہ موبائیل، اور کمپیوٹر میں ہی موجود ہو تب بھی یہ تصویر کے حکم میں ہے اور جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ان علماء کرام کے نزدیک مسجد میں نکاح کی مجالس میں فوٹوگرافی اور ویڈیو شوٹنگ کی بالکل اجازت نہیں ہے۔ 

اسی طرح پہلے طبقہ کے علماء کے نزدیک بھی اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ نکاح کی مجالس میں فوٹو گرافی اور  ویڈیو شوٹنگ  کی جائے۔ کیونکہ اس غیر ضروری اور غیر اہم کام کے لیے ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں جو بلاشبہ فضول خرچی میں داخل ہے، اور فضول خرچی کرنے والے کو قرآن کریم میں شیطان کا بھائی کہا گیا ہے۔

دوسرے یہ کہ ان کیمروں اور فوٹو، ویڈیو گرافی کی وجہ سے مسجد کی بے احترامی ہوتی ہے اور اس کا تقدس پامال ہوتا ہے، جو بلاشبہ گناہ کی بات ہے۔

تیسرے یہ کہ نکاح کی مجالس میں فوٹو اور ویڈیو گرافی سے عموماً نام ونمود اور دکھاوا مقصود ہوتا ہے۔

لہٰذا دونوں طبقہ کے علماء کے نزدیک مساجد میں نکاح کی مجالس میں فوٹو گرافی اور ویڈیو شوٹنگ کی اجازت نہیں ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ اور ائمہ کرام کو بھی چاہیے کہ وہ اس سے منع کریں۔


قال النووي : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرامٌ شدید التحریم، وہو من الکبائر … فصنعتہ حرام بکل حال۔ (شرح النووي علی صحیح مسلم ۲؍۱۹۹، ونحو ذٰلک في الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۳۵۹)

أما الصورۃ التي لیس لہا ثبات واستقرار ولیست منقوشۃ علی شیئ بصفۃ دائمۃ، فإنہا بالظلأشبہ (تکملۃ فتح الملہم، باب تحریم صورۃ الحیوان، اشرفیہ دیوبند ۴/۱۶۴)

قال اللہ تعالیٰ : اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ۔ (سورۂ بنی اسرائیل: ۲۷)

وقال القرطبي : من أنفق مالہ في الشہوات زائداً علی قدر الحاجات وعرّضہ بذٰلک للنفاد فہو مبذر۔ (تفسیر القرطبي : ۵؍۲۲۴ بیروت)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 رجب المرجب 1446

2 تبصرے: