سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک مسئلے میں رہنمائی درکار ہے، کہ پتنگ کی خرید و فروخت اور اس کا کاروبار شریعت کی روشنی میں کیسا ہے؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔
جزاکم اللہ خیراً۔
(المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پتنگ آلہ لہو ولعب میں سے ہے، اس کے اڑانے میں نہ دین کا فائدہ ہے نہ دنیا کا۔ بلکہ عموماً اس کے اڑانے میں متعدد ناجائز کاموں کا ارتکاب ہوتا ہے، لہٰذا اس کی تجارت مکروہ ہے جس سے بچنا چاہیے۔ تاہم اس کی کمائی پر حرام کا حکم نہیں ہے۔
(فَإِنْ كَانَ يُطَيِّرُهَا فَوْقَ السَّطْحِ مُطَّلِعًا عَلَى عَوْرَاتِ الْمُسْلِمِينَ وَيَكْسِرُ زُجَاجَاتِ النَّاسِ بِرَمْيِهِ تِلْكَ الْحَمَامَاتِ عُزِّرَ وَمُنِعَ أَشَدَّ الْمَنْعِ فَإِنْ لَمْ يَمْتَنِعْ بِذَلِكَ ذَبَحَهَا)۔ (شامی :٦/٤٠١)
مَا قَامَتْ الْمَعْصِيَةُ بِعَيْنِهِ يُكْرَهُ بَيْعُهُ تَحْرِيمًا وَإِلَّا فَتَنْزِيهًا۔ (شامی : ٦/٣٩١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 جمادی الآخر 1446
پتنگ اڑانے کی وجہ سے کئی لوگوں کی اج تک جان جا چکی ہے اور جو اس کے مانجے کی زد میں اتے ہیں اس میں بھی کئی لوگ جان گوا چکے ہیں
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم
جواب دیںحذف کریںزید کو بینک کی طرف 500 روپے کا گفٹ واؤچر موصول ہوا۔ زید نے اسے redeem کرکے امیزون شاپنگ ایپ کے والیٹ wallet میں جمع کرا دیا۔ اب وہ امیزون پر اپنی جیب سے خرچ کئے بنا 500 کی شاپنگ کرسکتا ہے۔
یہ سب کر لینے کے بعد زید کے ذہن میں خیال آیا کہ بینک کی سودی کمائی کو تحفتاً وصول کرنا جائز نہیں۔
اب زید نے کیا کرنا چاہئے؟
کیا زید 500 روپے ثواب کی نیت کے بنا کسی غریب کو دے سکتا ہے اور امیزون پر 500 روپے خرچ کرسکتا ہے؟