سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کسی غیرمسلم کے انتقال پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا کیسا ہے؟ مکمل اور مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : نعیم الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی مصیبت اور رنج وغم کے وقت "انا للہ و انا الیہ راجعون" پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں آیا ہے، اور کسی کافر و مشرک کے مرنے پر یہ کلمات پڑھنے میں تامل اور تردد ہوتا ہے، اس لیے کہ اس کے مرنے پر زمین اس کے کفر وشرک اور باطل عقائد سے پاک ہوگئی۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ غیرمسلم کی موت پر "انا للہ و انا الیہ راجعون" نہ پڑھے، بلکہ خاموش رہے اور اپنی موت اور آخرت کو یاد کرے۔
قال اللہ تعالیٰ : الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔ (سورۃ البقرہ، آیت : ١٥٦)
وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِينَ على ما جرى عليهم من النكال والإهلاك فإن إهلاك الكفار والعصاة من حيث إنه تخليص لأهل الأرض من شؤم عقائدهم الفاسدة وأعمالهم الخبيثة نعمة جليلة يحق أن يحمد عليها فهذا منه تعالى تعليم للعباد أن يحمدوه على مثل ذلك، واختار الطبرسي أنه حمد منه عز اسمه لنفسه على ذلك الفعل۔ (تفسیر روح المعانی : ٤/١٤٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 جمادی الآخر 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں