سوال :
مفتی صاحب ! عورتوں کے لئے لمبے غرارے اور میکسی پہننےکا کیا حکم ہے؟ آج کل اس کا بہت رواج ہوگیا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خواتین کے لباس سے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ایسا ڈھیلا ڈھالا لباس ہو جس سے جسم کی بناوٹ ظاہر نہ ہو، اور نہ ہی ستر کا کوئی حصہ کھلا ہو، نیز ایسا لباس بھی نہ ہو جو کسی غیر قوم کی علامت اور شعار ہو، البتہ وہ مباح امور جو عرفاً رائج ہوں ان پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس اعتبار سے چونکہ غرارہ یا میکسی پہننا عورتوں کے لیے رائج ہے اس میں غیروں کی مشابہت نہیں رہی، نیز غرارہ میں دو پائینچے ہوتے ہیں، اور کپڑا بہت زیادہ ہوتا ہے، اُس میں ستر کھلنے کا بظاہر احتمال نہیں ہوتا۔ لہٰذا ان دونوں کے پہننے کی گنجائش ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ؛ قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢١٢٨)
وَقِيلَ مَعْنَاهُ تَسْتُرُ بَعْضَ بَدَنِهَا وَتَكْشِفُ بَعْضَهُ إِظْهَارًا بِحَالِهَا وَنَحْوِهِ وَقِيلَ مَعْنَاهُ تَلْبَسُ ثَوْبًا رَقِيقًا يَصِفُ لَوْنَ بَدَنِهَا۔ (شرح النووي علی مسلم : ١٤/١١٠)
والرابع ستر عورتہ للحرۃ جمیع بدنہا خلا الوجہ والکفین والقدمین علی المعتمد۔ (درمختار : ٢/٦٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 جمادی الآخر 1446
آدھی آستین یا بغیر آستین کا بھی
جواب دیںحذف کریں