سوال :
مفتی صاحب ! ٹڈی کیا ہے؟ کیا پتنگے کو ٹڈی کہتے ہیں؟ اور اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ کیا اس سلسلے میں کوئی حدیث ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کا کھانا ثابت ہے یا نہیں؟ اگر یہ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد سلمان، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہمارے یہاں جس ہیلی کاپٹر نما کیڑے کو ٹڈی کہا جاتا ہے، وہ ٹڈی نہیں ہے، بلکہ جسے پتنگا کہا جاتا ہے وہ ٹڈی ہے۔ جس کو عربی میں "جراد" اور انگریزی میں "Locust" کہتے ہیں، اس کا کھانا شرعاً جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہمارے لیے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی) اور دو خون (کلیجی اورتلی) حلال کردیئے گئے۔ (١)
ابوداؤد شریف میں ہے :
حضرت سلمان ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے ٹڈی کے ( کھانے اور اس کی حقیقت کے) بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ : ٹڈیاں اللہ تعالیٰ کا (پرندوں میں) سب سے بڑا لشکر ہیں، نہ تو میں اس کو کھاتا ہوں ( کیونکہ طبعا مجھے کراہت محسوس ہوتی ہے) اور نہ (دوسروں پر) شرعاً اس کو حرام قرار دیتا ہوں (کیوں کہ اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حلال کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ طبعاً کراہت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ٹڈی تناول نہیں فرمائی۔ لہٰذا اگر ہمیں اور آپ کو اس سے کراہت ہورہی ہوتو اس میں شرعاً کوئی قباحت کی بات نہیں ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أُحِلَّتْ لَكُمْ مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ، فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ : فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ : فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ۔ (ابن ماجہ، رقم : ٣٣١٤)
عَنْ سَلْمَانَ قَالَ :سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ : أَكْثَرُ جُنُودِ اللَّهِ، لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٣٨١٣)
(وَحَلَّ الْجَرَادُ) وَإِنْ مَاتَ حَتْفَ أَنْفِهِ، بِخِلَافِ السَّمَكِ (وَأَنْوَاعُ السَّمَكِ بِلَا ذَكَاةٍ) لِحَدِيثِ «أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ: السَّمَكُ وَالْجَرَادُ، وَدَمَانِ: الْكَبِدُ وَالطِّحَالُ» بِكَسْرِ الطَّاءِ۔ (شامی : ٦/٣٠٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 جمادی الآخر 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں