سوال :
مفتی صاحب کسی شخص کا اپنے والد یا سرپرستوں کو یہ کہہ دینا کہ رکھ لو اپنی جائیداد اپنے پاس یا نہیں ہونا تمہاری وراثت میں سے حصہ یا یہ کہہ دینا کہ مجھے تمہاری وراثت کے حصے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ سب جملہ خواہ غصے میں کہا جائے یا سنجیدگی سے یا ہنسی مذاق میں تو کیا کہنے والا شخص شرعی اعتبار سے ہمیشہ کےلئے وراثت کے حصے سے دستبردار ہوجائے گا یا جب بھی حصہ ترکہ ہوگا تو اس شخص کوبھی حصہ میں شامل کیا جائے گا۔ برائےکرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مغیرہ، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی شخص کا اپنے والد یا سرپرستوں کو اس طرح کہنا کہ "رکھ لو اپنی جائیداد اپنے پاس یا نہیں ہونا تمہاری وراثت میں سے حصہ یا یہ کہہ دینا کہ مجھے تمہاری وراثت کے حصے کی ضرورت نہیں ہے" تو اس کی وجہ سے اسے مستقبل میں ملنے والا حصہ ختم نہیں ہوجائے گا، بلکہ بدستور اس کا حصہ باقی رہے گا اور حسبِ شرع اسے اس کا حصہ ملے گا۔ اس لیے کہ ہبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیز آپ کی ملکیت میں ہو اور آپ اسے سامنے والے کو پورے اختیار اور قبضہ کے ساتھ دے دیں، جبکہ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جملے کہنے والے کی ملکیت میں ابھی یہ جائداد آئی ہی نہیں ہے، لہٰذا جب اس کی ملکیت ہی میں نہیں ہے تو اس کا کسی اور کو دے دینا بھی درست نہیں ہے۔ البتہ اس طرح کی ڈینگ مارنا یا والدین اور سرپرستوں کے ساتھ بے ادبی کا معاملہ کرنا گناہ کی بات ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔
لَا يَثْبُتُ الْمِلْكُ لِلْمَوْهُوبِ لَهُ إلَّا بِالْقَبْضِ هُوَ الْمُخْتَارُ، هَكَذَا فِي الْفُصُولِ الْعِمَادِيَّةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٤/٣٧٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الآخر 1446
عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ احسن الجزاء فی الدارین