سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک واقعہ سنایا جاتا ہے کہ مکہ میں ایک بڑھیا رہتی تھی اور وہ حضور کے ڈر سے مکہ چھوڑ کر جارہی تھی کہ راستے میں اسے ایک نوجوان ملتا ہے جو اس کی خدمت کرتا ہے جس سے بڑھیا بہت مثاثر ہوتی ہے، نام پوچھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضور ہی ہیں۔ تو وہ مسلمان ہوجاتی ہے۔ اس واقعہ کا حوالہ ارسال فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عبدالغفار، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ نے جس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے وہ درج ذیل تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔
مکہ مکرمہ میں ایک بوڑھی عورت رہتی تھی اس نے سنا کہ بنی ہاشم کے گھر میں ایک شخص نے نبوت کا دعوی کیا ہے، اور وہ ایسا جادوگر ہے کہ لوگوں کو ان کے آباءو اجداد کے دین سے پھیر دیتا ہے، اس نے جب یہ چرچا بہت زیادہ سنا تو ایک دن سوچا کہ میں مکہ سےکہیں دور جا کر رہائش اختیار کرلوں، تا کہ کہیں میں بھی اپنے آباء کے دین سے نہ پھر جاؤں، اس نے اپنا سامان باندھا اور گھر سے نکل پڑی، سامان وزنی تھا اسے اٹھانے میں مشکل ہورہی تھی، آپﷺ اس راستے سے گذر رہے تھے، آپﷺ نے جب ایک بوڑھی کو سامان اٹھاتے دیکھا تو آگے بڑھے اور اس کا سامان اٹھا لیا اور اس سے پوچھا کہ کہاں جانا ہے؟ اس نے کہا : جنگل میں لے چلو، وہاں جا کر اس نے ایک جگہ اپنا سامان رکھوایا،آپﷺ نے اس پوچھا کہ وہ اس جنگل میں کیا کرنے آئی ہے؟ اس نے ساری با ت بتا دی،آپ ﷺ نے اس کہا کہ وہ نبی میں ہی ہوں، بوڑھی عورت آپ ﷺ کے اخلاق دیکھ کر حیران ہوئی اور سوچنے لگی کہ اتنے عمدہ اخلاق والا شخص جادو گر کیسے ہوسکتا ہے؟ اور وہ مسلمان ہوگئی۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی واقعہ کسی حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ہے، یہ موضوع اور من گھڑت واقعہ ہے۔ لہٰذا اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 جمادی الآخر 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں