ہفتہ، 30 نومبر، 2024

ذوالقرنین نبی تھے یاولی؟


سوال :

مفتی صاحب : سورہ کہف میں حضرت ذو القرنين کا ذکر آیا ہے۔ کیا وہ نبی تھے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : ڈاکٹر شہباز، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کی سورہ کہف میں حضرت  ذوالقرنین رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق صرف اتنا ذکر ملتا ہے کہ وہ ایک نیک صالح عادل بادشاہ تھے، جنہوں نے مشرق و مغرب کے ممالک فتح کیے اور ان میں عدل و انصاف قائم کیا۔ اور ایک علاقے والوں کے لیے یاجوج ماجوج سے بچنے کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تعمیر کرائی۔ 

حضرت ذوالقرنین کے نبی ہونے میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے، مگر مؤمن صالح ہونے پر سب کا اتفاق ہے، حافظ ابن کثیر کے ہاں ان کا نبی ہونا راجح ہے، جب کہ جمہور کا قول یہ ہے کہ وہ نہ نبی تھے نہ فرشتہ، بلکہ ایک نیک صالح مسلمان تھے۔


ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى ذَا الْقَرْنَيْنِ هَذَا، وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِالْعَدْلِ، وَأَنَّهُ بَلَغَ الْمَشَارِقَ وَالْمَغَارِبَ، وَمَلَكَ الْأَقَالِيمَ وَقَهَرَ أَهْلَهَا، وَسَارَ فِيهِمْ بِالْمَعْدَلَةِ التَّامَّةِ، وَالسُّلْطَانِالْمُؤَيَّدِ الْمُظَفَّرِ الْمَنْصُورِ الْقَاهِرِ الْمُقْسِطِ. وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ كَانَ مَلِكًا مِنَ الْمُلُوكِ الْعَادِلِينَ، وَقِيلَ: كَانَ نَبِيًّا. وَقِيلَ: كَانَ رَسُولًا. وَأَغْرَبَ مَنْ قَالَ: مَلَكًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ. وَقَدْ حُكِيَ هَذَا عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَإِنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ لِآخَرَ: يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ، فَقَالَ: مَهْ، مَا كَفَاكُمْ أَنْ تَتَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ حَتَّى تَسَمَّيْتُمْ بِأَسْمَاءِ الْمَلَائِكَةِ. ذَكَرَهُ السُّهَيْلِيُّ.
وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ ذُو الْقَرْنَيْنِ نَبِيًّا. وَرَوَى الْحَافِظُ ابْنُ عَسَاكِرَ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «لَا أَدْرِي أَتُبَّعٌ كَانَ لَعِينًا أَمْ لَا، وَلَا أَدْرِي الْحُدُودُ كَفَّارَاتٌ لِأَهْلِهَا أَمْ لَا، وَلَا أَدْرِي ذُو الْقَرْنَيْنِ كَانَ نَبِيًّا أَمْ لَا» وَهَذَا غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ السَّاجِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:  كَانَ ذُو الْقَرْنَيْنِ مَلِكًا صَالِحًا، رَضِيَ اللَّهُ عَمَلَهُ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي كِتَابِهِ، وَكَانَ مَنْصُورًا، وَكَانَ الْخَضِرُ وَزِيرَهُ۔ (البدایہ النہایہ : ٢/٥٣٦)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
27 جمادی الاول 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں