سوال :
مفتی صاحب ! کسی "گرودوارہ" میں جہاں خدمت و چیریٹی کے نام پر سکھ احباب کھانا پکاکر کھلاتے ہیں مفت میں۔ وہاں پر احمد نے بھوک کے چلتے کھانا کھالیا، تو کھانا حلال ہوا؟ کیونکہ ان میں اللّٰہ کا نام نہیں لیا جاتا ہے۔
(المستفتی : سیف الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسے مقامات جہاں غیر اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، چونکہ یہ مقامات شرک ومعصیت کے اڈے اور شیطان کی آماج گاہ ہوتے ہیں، اس لیے مسلمانوں کے لیے ایسی جگہوں مثلاً مندر، چرچ اور گردواروں میں جانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ البتہ گردواروں میں جو کھانا ملتا ہے وہ چڑھاوے کا نہیں ہوتا، چنانچہ اگر گوشت کے علاوہ ہوتو یہ کھانا حرام نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کسی نے یہ کھانا کھالیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، تاہم آئندہ گردوارے میں جانے سے ہی بچنا چاہیے۔
(قَوْلُهُ: وَلَايَحْلِفُونَ فِي بُيُوتِ عِبَادَتِهِمْ)؛ لِأَنَّ الْقَاضِيَ لَايَحْضُرُهَا بَلْ هُوَ مَمْنُوعٌ عَنْ ذَلِكَ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، وَلَوْ قَالَ: الْمُسْلِمُ لَايَحْضُرُهَا لَكَانَ أَوْلَى؛ لِمَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة: يُكْرَهُ لِلْمُسْلِمِ الدُّخُولُ فِي الْبِيعَةِ وَالْكَنِيسَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ حَيْثُ إنَّهُ مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ، لَا مِنْ حَيْثُ إنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ، وَالظَّاهِرُ أَنَّهَا تَحْرِيمِيَّةٌ؛ لِأَنَّهَا الْمُرَادَةُ عِنْدَ إطْلَاقِهِمْ، وَقَدْ أَفْتَيْت بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ۔ (البحرالرائق : ٧ / ٢١٤)
(وَلَا يَحْلِفُونَ) أَيْ الْكُفَّارُ (فِي مَعَابِدِهِمْ) ؛ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهَا وَالْقَاضِي مَمْنُوعٌ عَنْ أَنْ يَحْضُرَهَا وَكَذَا أَمِينُهُ؛ لِأَنَّهَا مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ لَا أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ. وَفِي الْبَحْرِ وَقَدْ أَفْتَيْتُ بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى۔ (مجمع الانہر : ٢ / ٢٦٠)
قال اللہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ۔ (سورۃ المائدۃ : ۳)
الاصل فی الاشیاء الاباحۃ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱؍۲۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 جمادی الاول 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں