ہفتہ، 26 اکتوبر، 2024

کیا علماء کو برا بھلا بولنے والے کی نسلوں میں علماء پیدا نہیں ہوتے؟


سوال :

مفتی صاحب ! ایک سوال یہ تھا کہ میں کہیں پڑھا ہوں کہ کسی مفتی عالم حافظ کو کم زیادہ بولنا، یا گالی دینے سے انکی نسلوں میں کوئی حافظ عالم پیدا نہیں ہوتا، کیا یہ بات صحیح ہے؟
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
------------------------------------ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں علماء کرام کے مقام و مرتبہ کو بیان کیا گیا ہے، اور ان کی شان میں گستاخی اور ان سے دشمنی و عداوت رکھنے کو ہلاکت کا باعث بتایا گیا ہے۔

ایک حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کو دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔ (بخاری)

ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، اور جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے ۔ (الترغیب والترہیب)

ایک جگہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : عالم بنو یا طالب علم بنو یا بات کو غور سے سننے والے بنو یا ان سے محبت کرنے والے بنو، پانچویں شخص نہ بننا ورنہ تم ہلاکت کا شکار ہوجاؤ گے۔ (بیہقی)

حدیث شریف میں پانچویں قسم سے ہونے سے جو منع کیا گیا ہے تو وہ علماء دین سے بغض و عداوت رکھنے والے لوگوں کی قسم ہے۔

مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ علماء کرام کی عزت و احترام ہم سب پر لازم اور ضروری ہے، اور ان کی شان میں گستاخی دنیا وآخرت میں خسارے کا سبب ہے۔

لیکن ایسی کوئی حدیث نہیں ہے کہ علماء کو برا بھلا بولنے والے کی نسلوں میں علماء پیدا نہیں ہوتے۔ یہ بات سوشل میڈیا پر ماضی قریب کے ایک بڑے عالم دین وداعی حضرت مولانا عمر صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرکے چلائی جاتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ قول مولانا عمر صاحب پالنپوری کا بھی نہیں ہے، ان کے فرزند حضرت مولانا یونس صاحب پالن پوری نے اس کی تردید بھی کی ہے۔ بلکہ یہ کسی اور کا گھڑا ہوا ہے اور یہ قول شرعاً بھی درست نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی کے جرم کی سزا کسی اور کو نہیں دیتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى یعنی کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ لہٰذا یہ بات نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے کہی جاسکتی ہے اور نہ ہی کسی اور کا قول کہہ کر بیان کی جاسکتی ہے۔


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
21 ربیع الآخر 1446

2 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدارین آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاء اللہ بہت خوب
    جزاکم اللہ خیراً واحسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں