جمعرات، 17 اکتوبر، 2024

والد کی دوسری بیوی کی بیٹی سے نکاح کرنا


سوال :

کیا اپنی سوتیلی بہن سے نکاح جائز ہے؟ میری والدہ کے انتقال کے بعد میرے والد کا نکاح ایک خاتون سے ہوا جن کو پہلے شوہر سے ایک بیٹی ہے۔ تو کیا میرا نکاح اس سے جائز ہے؟ ہم دونوں کے والد والدہ الگ ہے۔ تو کیا میں اس سے نکاح کر سکتا ہوں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالصمد، چاندوڑ)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بہن بھائی کا رشتہ نسب سے ثابت ہوتا ہے یا پھر رضاعت سے۔ نسب سے ثابت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کے ماں باپ ایک ہوں یا کم از کم ماں یا باپ ایک ہوں۔ رضاعت سے ثابت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ رضاعت کی مدت یعنی ڈھائی سال سے کم عمر میں دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہو۔ 

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
اور اگر ماں باپ دونوں الگ ہیں، یعنی لڑکی کا باپ، سوتیلی ماں کا سابقہ شوہر ہے تو اس لڑکی سے نکاح درست ہے اور اس لڑکی کی لڑکی سے بھی نکاح درست ہے۔ (رقم الفتوی : 607423)

معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں آپ کی دوسری والدہ کے پہلے شوہر سے جو بیٹی ہے وہ آپ کی محرم نہیں ہے، لہٰذا آپ دونوں کا آپس میں نکاح درست ہے۔ 


قال اللہ تعالی : وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ۔ (سورۃ النساء، آیت :٢٤) 

لَا بَأْسَ بِأَنْ يَتَزَوَّجَ الرَّجُلُ امْرَأَةً وَيَتَزَوَّجَ ابْنُهُ ابْنَتَهَا أَوْ أُمَّهَا، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢٧٧)

فَلَا تَحْرُمُ بِنْتُ زَوْجَةِ الِابْنِ وَلَا بِنْتُ ابْنِ زَوْجَةِ الِابْنِ وَلَا بِنْتُ زَوْجَةِ الْأَبِ وَلَا بِنْتُ ابْنِ زَوْجَةِ الْأَبِ۔ (البحرالرائق : ٣/١٠٠)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
13 ربیع الآخر 1446

1 تبصرہ:

  1. عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
    جزاک اللہ احسن الجزاء فی الدارین

    جواب دیںحذف کریں