سوال :
میت کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد اسی جگہ پر کھڑے کھڑے امام صاحب اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے ہیں۔
کیا ایسا کر سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : سلیم احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز جنازہ کے فوراً بعد تدفین میت سے پہلے دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم، صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، نماز جنازہ تو خود میت کے لیے ایک جامع دعا ہے، لہٰذا اس کے فوراً بعد پھر دعا کرنا تحصیلِ حاصل اور دین میں زیادتی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
نماز جنازہ خود دعا ہے، اس میں تیسری تکبیر کے بعد میت کے لیے خاص یا عام الفاظ میں مغفرت کی دعا کی جاتی ہے۔ اس لیے نماز جنازہ کے بعد مستقل دعا کی ضرورت نہیں، نیز قرآن وسنت اورصحابہ کرام، تابعین عظام،تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، محدثین ومفسرین وغیرہم میں سے بھی کسی سے ثابت نہیں۔ اور بعض علاقوں میں جو اس کا رواج واہتمام ہے، یہ درست نہیں؛ بلکہ بدعت ہے۔ (رقم الفتوی : 168696)
مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مطبوعہ فتاوی، فتاوی رحیمیہ (٧/١١٠) میں سترہ فقہاء کے حوالہ سے اس عمل کو غیر ثابت شدہ اور دین میں زیادتی لکھا ہے، لہٰذا اس عمل سے بچنا ضروری ہے۔
(قَوْلُهُ مِنْ أَنَّ الدُّعَاءَ رُكْنٌ) قَالَ لِقَوْلِهِمْ إنَّ حَقِيقَتَهَا وَالْمَقْصُودَ مِنْهَا الدُّعَاءُ ..... فَقَدْ صَرَّحُوا عَنْ آخِرِهِمْ بِأَنَّ صَلَاةَ الْجِنَازَةِ هِيَ الدُّعَاءُ لِلْمَيِّتِ إذْ هُوَ الْمَقْصُودُ مِنْهَا۔ (شامی : ٢/٢٠٩)
وَلَا يَدْعُو لِلْمَيِّتِ بَعْدَ صَلَاةِ الْجَنَازَةِ لِأَنَّهُ يُشْبِهُ الزِّيَادَةَ فِي صَلَاةِ الْجَنَازَةِ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ٣/١٢١٣)
لا یقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة۔ (خلاصة الفتاوی : ۱/۲۲۵، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الاول 1446
قبر پر سورہ فاتحہ اور امن الرسول پڑھنے کےبعد
جواب دیںحذف کریںHumara بھی یہی سوال ہے
حذف کریں