سوال :
مفتی صاحب ! حضور ﷺ کی وفات کے متعلق جو واقعہ حضرت مولانا طارق جمیل صاحب اور دیگر مقررین بیان کرتے ہیں لیکن وہ واقعہ سیرت کی مشہور کتابوں میں نہیں ملتا ہے۔ واقعہ یہ بیان کرتے ہیں کہ موت کا فرشتہ حضور ﷺ کے پاس آیا تو اللہ کے نبی نے کہا میرے جانے کے بعد اللہ میری امت کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ میری امت کی موت کی تکلیف مجھے دے دو، میری امت کو میرے جانے کے بعد میں تکلیف میں دیکھنا نہیں چاہتا۔ آپ مستند و معتبر واقعہ نقل کردیجئے۔عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : حافظ ساجد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کا ارسال کردہ واقعہ کسی بھی صحیح یا ضعیف روایت میں موجود نہیں ہے۔ صحیح روایات میں صرف اتنا ملتا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرما رہے تھے کہ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ یا اللہ مجھے بخش دے رحم فرما اور بلند رفیقوں سے ملا۔
غیرمعتبر روایات کا فنی جائزہ نامی کتاب میں ہے :
تلاش بسیار کے باوجودیہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے،کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو۔ (رقم : ٥١٥)
معلوم ہوا کہ جب یہ واقعہ کسی معتبر روایت میں موجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے خواہ کتنے ہی مشہور عالم اور واعظ نے کیوں نہ بیان کیا ہو۔
يوم وفاة نبيِّنا محمد عليه الصلاة والسلام، عندما رأى ألَمَ الموت تعرفون ماذا قال؟! قال: اللهم ثقِّل في سكراتي، وخفِّف في سكرات أمتي!
الدرجة : ليس بحديث
حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَيَّ ظَهْرَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ۔ (بخاری)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ربیع الاول 1446
Jazak Allah Mufti Sahab
جواب دیںحذف کریںعبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی الدارین