سوال :
مفتی صاحب یہ BTS کیا ہے؟ اسکول کالج وغیرہ میں لڑکیاں اس کی دیوانی ہیں، اس کو اپنا آئیڈیل مانتی ہے لڑکیاں جنون کی حد تک اُن سے محبت کرتی ہیں اس کے بارے میں مکمل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ناصر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کوریا کے سات نوجوانوں کا ایک بینڈ گروپ ہے جو BTS کے نام سے مشہور ہے۔ یہ نوجوان بیک وقت گانے، ناچنے اور میوزک سب پر ان کی اصطلاح کے مطابق مہارت رکھتے ہیں، چونکہ یہ دکھنے میں ایک جیسے لگتے ہیں اور انہیں خوبصورت بھی کہا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے گلیمر کی دلدادہ لڑکیاں ان کی فین اور دیوانی بنی ہوئی ہیں۔ جبکہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ناچنا، گانا اور موسیقی شرعاً ناجائز اور حرام کام ہے جس پر احادیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔ (بیہقی)
ابوعامر یا ابو مالک الاشعری فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ نے فرمایا : میری اُمت میں سے کچھ گروہ اٹھیں گے، زنا کاری اور ساز باجوں کو حلال سمجھیں گے۔ ایسے ہی کچھ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہا ئش پذیر ہوں گے۔ شام کے وقت ان کے چرواہے مویشیوں کو لیکر انکے ہاں واپس لوٹیں گے۔ ان کے پاس ایک محتاج آدمی اپنی حاجت لے کر آئے گا تو وہ اس سے کہیں گے : کل آنا مگر شام تک ان پر عذاب نمودار ہوگا اور اللہ ان پر پہاڑ گرادے گا جو انہیں کچل دے گا اور دوسرے لوگوں کی شکل وصورت تبدیل کرکے قیامت تک بندر اور خنزیر بنادے گا۔ (بخاری)
حضرت عبدالرحمن بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ایک وقت آئے گا کہ میری امت کے کچھ لوگ زمین میں دَب جائیں گے، شکلیں بدل جائیں گی اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا نزول ہوگا۔ فرمایا اللہ کے رسول ﷺ! کیا وہ کلمہ گوہوں گے جواب دیا : ہاں ،جب گانے، باجے اور شراب عام ہوجائے گی اور ریشم پہنا جائے گا۔ (ترمذی)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول ﷺنے فرمایا : میری امت میں لوگ زمین میں دھنسیں گے، شکلیں تبدیل ہوں گی اور پتھروں کی بارش ہوگی حضرت عائشہ نے پوچھاکہ وہ لاالہ الااللہ کہنے والے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا : جب مغنیات (گانے والیوں) کا عام رواج ہوگا، سود کا کاروبار خوب چمک پر ہوگا اور شراب کا رواج عام ہوگا اور لوگ ریشم کو حلال سمجھ کر پہنیں گے۔ (ابن ابی الدنیا)
عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول ﷺنے فرمایا : اس امت میں زمین میں دھنسا نا، صورتیں بدلنا اور پتھروں کی بارش جیسا عذاب ہوگا تو مسلمانوں میں سے ایک مرد نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ کیسے ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا : جب گانے والیاں اور باجے گاجے ظاہر ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔ (ترمذی)
نافع مولیٰ ابن عمر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر نے ساز بانسری کی آواز سنی تو انہوں نے اپنے کانوں میں اُنگلیاں دے دیں اور راستہ بدل لیا، دور جاکر پوچھا: نافع کیا آواز آرہی ہے؟ تو میں نے کہا : نہیں، تب انہوں نے انگلیاں نکال کر فرمایا کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھا، آپ نے ایسی ہی آواز سنی تھی اور آواز سن کر میری طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں تھیں۔(احمد،ابوداود،ابن حبان)
ابن عباس سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا : میں ساز باجے اور ڈھولک کو ختم کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ (الفوائد)
حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : بلاشبہ اللہ نے شراب، جوا او ر ڈھولک حرام فرمائے ہیں اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ (مسنداحمد)
حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی گلو کارہ کی مجلس میں بیٹھا اور اس نے گانا سنا، قیامت کے روز اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ (قرطبی)
جس طرح کسی گلوکارہ کے شو میں بیٹھ کر گانا سننا حرام ہے ، اسی طرح ریڈیو،ٹی وی ،وی سی آر اور کیسٹوں کے ذریعہ گانا سننا بھی حرام ہے کیونکہ دونوں دراصل ایک ہی چیز کے دو پہلو ہیں۔
حضرت علی سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جب میری اُمت پندرہ کام کرنے لگے گی تو اس پر مصائب ٹوٹ پڑیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ کون سے کام ہیں؟ آپﷺنے فرمایا : جب مالِ غنیمت تمام حق داروں کو نہیں ملے گا، امانتیں ہڑپ کرلی جائیں گی، زکوٰة تاوان سمجھی جائے گی، خاوند بیوی کا فرمانبردار ہوگا، بیٹا ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست سے نیک سلوک اور باپ سے جفا سے پیش آئے گا، مسجدوں میں لوگ زور زور سے بولیں گے، انتہائی کمینہ ذلیل شخص قوم کا سربراہ ہوگا، کسی آدمی کی شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کی جائے گی، شراب نوشی عام ہوگی، ریشم پہنا جائے گا، گانے والی عورتیں عام ہوجائیں گی، ساز باجوں کی کثرت ہوگی اور آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر طعن کریں گے۔ (ترمذی)
یعنی گانے ساز باجوں اور گانے والیوں کی وجہ سے مسلمان مصیبتوں میں گھر جائیں گے۔
لہٰذا ناچنے، گانے اور موسیقی میں دلچسپی رکھنا اور ان قبیح افعال کو انجام دینے والوں سے محبت رکھنا ناجائز اور حرام ہے، اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایسے لوگوں کا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہوگا۔ تو کیا یہ مسلمان لڑکیاں اس بات کو پسند کریں گی ان کا انجام بھی انہیں کی طرح ہو؟
استماع الملاھی و الجلوس علیہا وضرب المزامیر والرقص کلہا حرام ‘‘ ومستحلہا کافر وفی الحمادیۃ من النافع اعلم ان التغنی حرام فی جمیع الادیان۔ (جامع الفتاوی، ۱/ ۷۳، رحیمیہ، دیوبند)
(قَوْلُهُ وَمَنْ يَسْتَحِلُّ الرَّقْصَ قَالُوا بِكُفْرِهِ) الْمُرَادُ بِهِ التَّمَايُلُ وَالْخَفْضُ وَالرَّفْعُ بِحَرَكَاتٍ مَوْزُونَةٍ كَمَا يَفْعَلُهُ بَعْضُ مَنْ يَنْتَسِبُ إلَى التَّصَوُّفِ۔ وَقَدْ نَقَلَ فِي الْبَزَّازِيَّةِ عَنْ الْقُرْطُبِيِّ إجْمَاعَ الْأَئِمَّةِ عَلَى حُرْمَةِ هَذَا الْغِنَاءِ وَضَرْبِ الْقَضِيبِ وَالرَّقْصِ. قَالَ وَرَأَيْتُ فَتْوَى شَيْخِ الْإِسْلَامِ جَلَالِ الْمِلَّةِ وَالدِّينِ الْكَرْمَانِيِّ أَنَّ مُسْتَحِلَّ هَذَا الرَّقْصِ كَافِرٌ، وَتَمَامُهُ فِي شَرْحِ الْوَهْبَانِيَّةِ. وَنَقَلَ فِي نُورِ الْعَيْنِ عَنْ التَّمْهِيدِ أَنَّهُ فَاسِقٌ لَا كَافِرٌ۔ (شامی : ٤/٢٥٩)
عن ابن عمر قال قال رسول اﷲﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔ (سنن ابی داؤد : ۲۰۳/۲)
عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان : ۲۷۵/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
29 محرم الحرام 1446
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریں