سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں ابھی موبائل پر ایک پروگرام ہے۔ پارس گرو کل ایک ادارہ ہے جس کے ذریعے آن لائن لیکچر دیا جاتا ہے اور اس لیکچر میں کچھ ایسی باتیں ہوتی جو دین و شریعت سے ٹکراتی ہیں اور اس لیکچر میں شریک ہونے کیلئے 590 روپیہ فیس بھری جاتی ہے اور اس گروپ میں دو لوگوں کو جوائن کرنا ہوتا ہے یہ لیکچر دو مہینہ چلتا ہے اس کے بعد اس لیکچر میں شریک لوگوں کا سلیکشن کرکے ان کو پڑھانے کیلئے لگایا جاتا ہے وہ بھی آن لائن اور ان کو ماہانہ 6000 روپیہ تنخواہ دیجاتی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ ایسی تعلیم حاصل کرنا اور اس کی تعلیم دینا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد زبیر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پارس گرو کُل سے متعلق زیادہ معلومات تو اکٹھا نہیں کی جاسکی۔ البتہ اس کے دو لیکچر سننے کا موقع ملا، جس میں گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کی مثال اس طرح دی جارہی تھی کہ گویا یہ کلچر جائز ہو، اور ظاہر سی بات ہے کہ یہ غیرمسلموں کا بنایا ہوا کورس ہے، جس میں ایسی باتیں بلاشبہ ہوں گی جو شریعت سے متصادم ہوں۔
اسی طرح اس میں سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ اگر آپ کو اس ادارہ میں ملازمت کرنا ہے تو آپ کو دو لوگوں کو مزید گرو کُل سے جوڑنا پڑے گا، اگر آپ دو لوگوں کو نہیں جوڑتے ہیں تو پھر آپ کو بھی ملازمت پر نہیں رکھا جائے گا۔ جبکہ کسی کو جوڑنے والی یہ لازمی شرط، شرط فاسد ہے جو شرعاً ناجائز ہے۔ بلکہ غالب گمان یہی ہے کہ کورس صرف برائے نام ہے، اصل اس ادارہ سے دوسروں کو جوڑ کر ان سے فیس اکٹھا کرنا ہے جیسا کہ ملٹی لیول مارکیٹنگ اور چین سسٹم میں ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ ایسا عجیب سا کورس ہے جس میں تعلیم، عمر اور صلاحیت کی بھی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔
درج بالا تمام باتیں "پارس گرو کُل" کو مزید مشکوک اور غیرمعتبر بناتی ہیں، لہٰذا ایسے کسی بھی ادارہ میں ملازمت کرنا اور روزی کمانا درست نہیں ہے۔
یٰاَیُّها الَّذِینَ آمَنُوْا لاَتَاْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلاَّ اَن تَکُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنکُمْ۔ (سورۃ النساء : 29)
وکل شرط لا یقتضیہ العقد وفیہ منفعة لأحد المتعاقدین أو للمعقود علیہ وهو من أهل الاستحقاق یفسدہ۔ (هدایہ : ۳/۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 محرم الحرام 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں