سوال :
مفتی صاحب اسی طرح کا ایک مسئلہ کسی عالمہ نے بیان کیا کہ چھاتی کا زائد کپڑا (بَرا) کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس تعلق سے بھی رہنمائی کردیجئے، مہربانی ہوگی۔
(المستفتی : عمر فاروق، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں عورت کا ستر چھپا ہو یعنی چہرہ، ہتھیلیاں اور دونوں قدم کے علاوہ بقیہ پورا جسم کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو تو اس کی نماز ہوجائے گی، کپڑے کے اندر سینہ بند (بَرا) کا پہننا ضروری نہیں۔ بغیر سینہ بند کے بھی نماز بلاکراہت ادا ہوتی ہے۔
ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
مذکورہ بات بے اصل ہے، عورت کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے ایسی کوئی شرط ثابت نہیں ہے۔ (رقم الفتوی : 152370)
لہٰذا سوال نامہ میں مذکور عالمہ صاحبہ کی بات بالکل غلط اور من گھڑت ہے، انہیں اپنی اصلاح کرنا چاہیے اور آئندہ بغیر دلیل کے ایسی بات نہیں کرنا چاہیے۔
سَتْرُ الْعَوْرَةِ شَرْطٌ لِصِحَّةِ الصَّلَاةِ إذَا قُدِرَ عَلَيْهِ. كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ... الْعَوْرَةُ لِلرَّجُلِ مِنْ تَحْتِ السُّرَّةِ حَتَّى تُجَاوِزَ رُكْبَتَيْهِ فَسُرَّتُهُ لَيْسَتْ بِعَوْرَةٍ عِنْدَ عُلَمَائِنَا الثَّلَاثَةِ وَرُكْبَتُهُ عَوْرَةٌ عِنْدَ عُلَمَائِنَا جَمِيعًا هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ. بَدَنُ الْحُرَّةِ عَوْرَةٌ إلَّا وَجْهَهَا وَكَفَّيْهَا وَقَدَمَيْهَا. كَذَا فِي الْمُتُونِ وَشَعْرُ الْمَرْأَةِ مَا عَلَى رَأْسِهَا عَوْرَةٌ وَأَمَّا الْمُسْتَرْسِلُ فَفِيهِ رِوَايَتَانِ الْأَصَحُّ أَنَّهُ عَوْرَةٌ. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَهُوَ الصَّحِيحُ وَبِهِ أَخَذَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى... قَلِيلِ الِانْكِشَافِ عَفْوٌ؛ لِأَنَّ فِيهِ بَلْوَى وَلَا بَلْوَى فِي الْكَبِيرِ فَلَا يُجْعَلُ عَفْوًا الرُّبْعُ وَمَا فَوْقَهُ كَثِيرٌ وَمَا دُونَ الرُّبْعِ قَلِيلٌ وَهُوَ الصَّحِيحُ. هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٥٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 صفر المظفر 1446
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں