جمعہ، 16 اگست، 2024

روایت "مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے" کی تحقیق


سوال :

مفتی صاحب ! دریافت کرنا تھا کہ علامہ اقبال کے ایک شعر میں یہ الفاظ ملتے ہیں "میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے" جس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی جاتی ہے۔ کیا اس طرح کا کوئی اشارہ حدیث پاک میں ملتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد اسعد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور شعر "میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے " کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک حدیث "مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے" کا مفہوم ہے اور اس کے عربی الفاظ یہ "قال رسول الله صلى الله علیہ وسلم تأتي إلىّ ريح طيبة من الهند" بیان کیے جاتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے ان الفاظ کے ساتھ یا اِس سے ملتے جلتے الفاظ مثلاً "مجھے ہند سے وفا کی خوشبو آتی ہے" وغیرہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی کوئی حدیث نہیں ہے۔ لہٰذا ان باتوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک معتبر قول ملتا ہے کہ "آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : سب سے بہترین ہوا سر زمینِ ہندوستان میں ہے، حضرت آدم وہیں پر اتارے گئے، اور حضرت آدم علیہ السلام نے وہاں جنت کا خوشبودار پودا لگایا۔" لہٰذا یہ بات حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے طور پر بیان کی جاسکتی ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْكَارِزِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: «أَطْيَبُ رِيحٍ فِي الْأَرْضِ الْهِنْدُ، أُهْبِطَ بِهَا آدَمُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ فَعَلَقَ شَجَرُهَا مِنْ رِيحِ الْجَنَّةِ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ ( المستدرک علی الصحیحین للحاکم، رقم : ٣٩٩٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1446

1 تبصرہ:

  1. جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی الدارین عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر

    جواب دیںحذف کریں