جمعہ، 16 اگست، 2024

لاڈلی بہن اسکیم میں ملنے والی رقم کس کی؟


سوال :

مفتی صاحب مسئلہ یہ پو چھنا تھا کہ حکومت مہاراشٹر کی جانب سے بنی لاڈلی بہن یوجنا شروع ہوئی ہے۔ جس میں فارم بھرنا پڑتا ہے۔ جس کے بعد ہر ماہ 1500 اپنے اکاونٹ میں آتا ہے۔ ابھی جلد یہ اسکیم شروع ہوئی۔ جس میں اب 2 ماہ کا 3000 انا شروع ہوگیا ہے۔ اور کچھ جاننے والوں کے گھر کی عورتوں کے اکاونٹ میں پیسہ آبھی گیا ہے۔ اب یہ مسئلہ ہے کہ اس پیسہ کا اصل مالک کون؟ آپ رہنمائی فرمائیں تو ان تک بات پہنچا دی جائیگی۔ انشاءاللہ اس سے کچھ میاں بیوی میں نااتفاقی ہو رہی ہے۔
(المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : لاڈلی بہن اسکیم کے تحت مہاراشٹر گورنمنٹ کی جانب سے ملنے والی رقم میں چونکہ اس بات کی صراحت ہے کہ یہ رقم خواتین کے لیے ہے، لہٰذا ملنے والی اس رقم کی وہ تنہا مالک ہے اور اسے اس بات کا شرعاً اختیار ہے کہ وہ اس پیسے کو جائز کاموں میں جہاں چاہے خرچ کرے۔ اس رقم کا شوہر کو دینا ضروری نہیں۔ اور نہ ہی شوہر اس کی مرضی کے بغیر وہ یہ رقم اس سے لے سکتا ہے۔ ہاں اگر خاتون اپنی مرضی سے یہ رقم شوہر کو دے دے تو الگ بات ہے۔


عَنْ أنَسِ بْنِ مالِكٍ، أنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قالَ : لا يَحِلُّ مالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إلّا بِطِيبِ نَفْسِهِ۔ (سنن الدارقطني، رقم : ٢٨٨٥)

لَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ أَخْذُ مَالِ أَحَدٍ بِغَيْرِ سَبَبٍ شَرْعِيٍّ۔ (شامی : ٤/٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1446


1 تبصرہ: