سوال :
محترم مفتی صاحب ! علم جفر کیا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ایک آدمی کہتا ہے کہ اس نے اس علم کے ذریعے اپنی موت کا وقت معلوم کرلیا ہے، تو کیا اس کا یہ عمل درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : لغات میں ملتا ہے کہ علم جَفَر ایک ایسا علم ہے جس میں حروف کے اسرار سے بحث کی جاتی ہے جس کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کی مدد سے آئندہ حالات و واقعات کا پتہ لگا لیتے ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
علم جفر میں ستاروں کو انسانی قسمت پر اثر انداز سمجھا جاتا ہے اور ان چیزوں کو مؤثر حقیقی سمجھنا کفر ہے، علاوہ ازیں ان علوم کے ذریعہ حاصل علم کوبالعموم قطعی ویقینی سمجھا جاتا ہے اور اس کو قطعی ویقینی سمجھنا بھی غلط ہے؛ اس لیے یہ علوم اسلام میں جائز نہیں، مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے جس شخص نے کسی "عَرَّاف" (غیب کی باتیں بتلانے والے) کے پاس جاکر کوئی بات دریافت کی تو چالیس دن اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ (رقم الفتوی : 174573)
معلوم ہوا کہ علم جفر کے ذریعے مستقبل کے حالات معلوم کیے جاتے ہیں، چنانچہ اس علم کا سیکھنا، سکھانا حرام ہے، اور اس کے مدعی کے پاس کوئی بات پوچھنے کے لیے جانا بھی ناجائز ہے، اور اس کے نتائج کو یقینی سمجھنا کفر ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اس شخص کا یہ کہنا کہ اس نے اس کی موت کا وقت معلوم کرلیا ہے تو اس کی بات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اور ایسی بات کہنے والا سخت گناہ کا مرتکب ہے، اسے توبہ و استغفار کرکے اس طرح کی باتوں سے مکمل طور پر دور ہوجانا چاہیے۔
عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ ؛ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً۔ (صحیح مسلم، رقم : ٢٢٣٠)
تَعَلُّمُ الْعِلْمِ يَكُونُ فَرْضَ عَيْنٍ، وَهُوَ بِقَدْرِ مَا يَحْتَاجُ إلَيْهِ لِدِينِهِ.
وَفَرْضَ كِفَايَةٍ، وَهُوَ مَا زَادَ عَلَيْهِ لِنَفْعِ غَيْرِهِ.
وَمَنْدُوبًا، وَهُوَ التَّبَحُّرُ فِي الْفِقْهِ وَعِلْمِ الْقَلْبِ.
وَحَرَامًا، وَهُوَ عِلْمُ الْفَلْسَفَةِ وَالشَّعْبَذَةِ وَالتَّنْجِيمِ وَالرَّمْلِ وَعِلْمُ الطَّبِيعِيِّينَ وَالسِّحْرِ۔ (الأشباہ والنظائر لابن نجیم : ٣٢٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 محرم الحرام 1446
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں