سوال :
مفتی صاحب کرسی پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور کس درجے کی تکلیف یا کنڈیشن پر نماز کرسی پر پڑھنے کی اجازت ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالواجد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے، لیکن وہ کرسی پر بیٹھنے کی قدرت رکھتا ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً کوئی بڑا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے سے زخم کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے یا کولہے میں ایسی تکلیف ہے کہ زمین پر کسی طرح بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر اشارہ کے ساتھ نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اور وہ کسی صف کے ایک کنارے پر نماز پڑھے، لیکن جس صف پر نماز پڑھ رہا ہے، اسی صف پر کرسی رکھے، پیچھے والی صف پر نہ رکھے، اس لئے کہ پیچھے والی صف کا وہ حصہ اس صف پر نماز پڑھنے والے کے سجدہ کی جگہ ہے۔
اگر کوئی شخص زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرسکتا ہے تو اسے تشہد ہی کی حالت پر بیٹھنا ضروری نہیں، بلکہ جس ہیئت پر بھی خواہ تورک (عورت کے تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ) کی حالت پر یا آلتی پالتی مارکر، یا پھر پیر پھیلا کر جس طرح آسان ہو اس ہیئت کو اختیار کرکے زمین ہی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرے، کرسی پر نماز نہ پڑھے۔ کیوں کہ شریعت نے ایسے معذورین کو زمین پر بیٹھنے کے سلسلے میں مکمل رعایت دی ہے کہ جس ہیئت میں بھی ممکن ہو بیٹھ کر نماز ادا کریں، تو پھر بلاضرورت کرسیوں پر بیٹھ کر نماز ادا کرنا درج ذیل وجوہات کی بناء پر مکروہ ہے جسے دارالعلوم دیوبند کے ایک فتوی میں ذکر کیا گیا ہے۔
۱) زمین پر بیٹھ کر ادا کرنا مسنون طریقہ ہے، اسی پر صحابہٴ کرام اور بعد کے لوگوں کا عمل رہا ہے، نوے ۹۰کی دہائی سے قبل تک کرسیوں پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا رواج نہیں تھا، نہ ہی خیرالقرون سے اس طرح کی نظیر ملتی ہے۔
۲) کرسیوں کے بلاضرورت استعمال سے صفوں میں بہت خلل ہوتا ہے، حالانکہ اتصال صفوف کی حدیث میں بہت تاکید آئی ہے: ”قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: راصّوا صفوفکم وقاربوا بینہا وحاذوا بالأعناق فوالذی نفس محمد بیدہ إنی لأری الشیاطین تدخل من خلل الصف کأنہا الخذف“ (نسائی:۱/۱۳۱)
۳) بلا ضرورت کرسیوں کو مساجد میں لانے سے اغیار کی عبادت گاہوں سے مشابہت ہوتی ہے اور دینی امور میں ہم کو غیروں کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔
۴) نماز، تواضع وانکساری سے عبارت ہے اور بلاضرورت کرسی پر بیٹھ کر ادا کرنے کے مقابلے میں زمین پر ادا کرنے میں یہ انکساری بدرجہٴ اتم پائی جاتی ہے۔
۵) نماز میں زمین سے قُرب ایک مطلوب چیز ہے جو کرسیوں پر ادا کرنے سے حاصل نہیں ہوگی۔ (رقم الفتوی : 61225)
درج بالا تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں اس سلسلے میں بڑی کوتاہی ہوتی ہے، زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی قدرت رکھنے والے بلاضرورت کرسی کا اہتمام کرتے ہیں جو بلاشبہ مکروہ عمل ہے، لہٰذا انہیں اپنی اس غلط روش کو ختم کرنا چاہیے۔
وإن عجز عن القیام وقدر علی القعود؛ فإنہ یصلی المکتوبة قاعدًا برکوع وسجود ولا یجزیہ غیر ذلک۔ (تاتارخانیہ زکریا : ۲/۶۶۷)
من تعذر علیہ القیام لمرض ... أو خاف زیادتہ... أو وجد لقیامہ ألما شدیدا صلی قاعدا کیف شاء۔ (در مختار مع الشامی زکریا : ۲/۵۶۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 محرم الحرام 14446
مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںبعض احباب کھڑے رہنے پر قادر ہوتے ہیں رکوع پر بھی قادر ہوتے ہیں لیکن پھر بھی وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں ان کے متعلق شرعی حکم کیا ہے