جمعرات، 25 جولائی، 2024

خانہ کعبہ کی دیوار پر نام لکھنا


سوال :

مفتی صاحب ! ایک سوال عرض ہے کہ کعبہ شریف کی دیوار پر کسی شخص کا نام لکھنے سے کیا اس شخص کو اللہ پاک حج عمرہ کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں؟ اور کعبہ شریف کی دیوار پر نام لکھنا شریعت کے مطابق کیسا ہے؟
(المستفتی : عبداللہ انجینئر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عمل قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ عمل وظائف اور مجربات کی قبیل سے ہے۔ لہٰذا اسے قرآن وحدیث سے ثابت اور سنت نہ سمجھا جائے تو عمل کی گنجائش ہے۔ تاہم اس طرح کے اعمال سے بچنا ہی بہتر ہے، کیونکہ عوام اسی کو اصل اور قرآن وحدیث سے ثابت سمجھنے لگتے ہیں اور اس کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک دوسرے سے اس کی درخواست بھی کرتے ہیں یا وہاں سے آنے کے بعد بتاتے ہیں کہ ہم نے فلاں فلاں کا نام لکھا ہے۔ لہٰذا سنت یہی ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں آپ چاہتے ہیں کہ وہ حج وعمرہ کے لیے آئیں ان کا نام لے کر قبولیت کے مقام پر دعا کریں کہ یہی سنت سے قریب اور بلاشبہ مؤثر ثابت ہوگا۔


یجوز في الأذکار المطلقۃ لإتیان لما ہوصحیح في نفسہ مما یتضمن الثناء علی اللّٰہ تعالیٰ، ولایستلزم نقصا بوجہ الوجوہ، وإن لم تکن تلک الصیغۃ ماثورۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۱/ ۲۳۸)

الإصرار علی المندوب یبلغہ إلی حد الکراہۃ۔ (سعایۃ : ۲؍۲۶۵، الدر المختار، باب سجدۃ الشکر / قبیل باب صلاۃ المسافر، ۲؍۵۹۸)

قال الطیبي : وفیہ من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزمًا، ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب من الشیطان من الإضلال، فکیف من أصر علی أمر بدعۃ أو منکر۔ (مرقاۃ المفاتیح : ۲؍۱۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
18 محرم الحرام 1446

2 تبصرے: