سوال :
مفتی صاحب ! مدینہ میں ریاض الجنہ اور قبا وغیرہ میں عصر بعد نفل نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ ابھی جیسا کہ آپ جانتے ہیں وہ پرمٹ کا مسئلہ ہے عصر بعد کسی کا جانا ہوجاتا ہے۔ وہ لوگ کیا کریں؟ کیا پڑھیں؟
(المستفتی : محمد مکی، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے صبح صادق کے بعد فجر کی سنت اور فرض کے درمیان کوئی نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے، یہاں تک کہ فجر کی نماز ہوجانے کے بعد بھی اشراق کا وقت ہونے تک نفل نماز پڑھنا منع ہے۔ اسی طرح عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے۔ اس لئے فقہاء نے ان اوقات میں کوئی بھی نفل نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ لہٰذا ان اوقات میں کبھی ریاض الجنہ یا مسجد قباء جانے کی نوبت آجائے تو نفل نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ بلکہ مسجد قباء میں نماز کے لیے مکروہ وقت نکلنے کا انتظار کرنا چاہیے اس کے بعد نماز پڑھنا چاہیے، اور ریاض الجنہ میں اگر رکنے اور مکروہ وقت نکلنے کا موقع نہ ملے تو وہاں تلاوت، ذکر، دعا وغیرہ کرلی جائے۔ ریاض الجنہ میں نماز پڑھنے سے ہی اس کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی، بلکہ کسی بھی قسم کی عبادت کرلی جائے تو اس کی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
ویکرہ أن یتنفل بعد الفجر حتی تطلع الشمس وبعد العصر حتی تغرب لما روی أنہ علیہ السلام نہی عن ذلک، ولابأس بأن یصلي في ہذین الوقتین الفوائت۔ (ہدایۃ : ۱/۸۵، ۸۶)
وَعَنْ التَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَالْعَصْرِ لَا عَنْ قَضَاءِ فَائِتَةٍ وَسَجْدَةِ تِلَاوَةٍ وَصَلَاةِ جِنَازَةٍ) أَيْ مُنِعَ عَنْ التَّنَفُّلِ فِي هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ۔ (البحر الرائق : ١/٢٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ذی القعدہ 1445
کیا فرض نمازوں کی قضائے عمری ادا کی جا سکتی ہے۔
جواب دیںحذف کریں