سوال :
مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ گود بھرائی (ستواسا) کی رسم کرنا کیسا ہے؟ اسقرار حمل کے ساتویں مہینے میں عورت کی گود بھری جاتی ہے۔ کپڑے، پھل فروٹ اور ہونے والے بچے کی مبارکبادی وغیرہ۔۔ آپ رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : شیخ عارف، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور گود بھرائی کی رسم کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جاہلانہ، ہندوانہ اور احمقانہ رسم ہے جو بلاشبہ شرعاً ناجائز ہے، لہٰذا ایسی رسم سے بچنا اور بقدر استطاعت دوسروں کو روکنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۴۰۳۱)
قال القاري : أي من شبّہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار، أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار ’’فہو منہم‘‘: أي في الإثم أو الخیر عند اللّٰہ تعالیٰ … الخ۔ (بذل المجہود، کتاب اللباس / باب في الشہرۃ، ۱۲؍۵۹ مکتبۃ دار البشائر الإسلامیۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی الحجہ 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں