سوال :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین کہ زید کے پاس زکوۃ کی رقم ہے۔ کیا زید اس رقم سے کسی ضرورت مند علاقے میں بورنگ کروا سکتا ہے؟
(المستفتی : قاسم انصاری، ممبئی)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : زکوٰۃ کی رقم سے بورنگ کروانا جائز نہیں، کیونکہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک شرط ہے۔ تملیک کا مطلب یہ ہے کہ کسی مستحقِ زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم کا مالک اور مختار بنا دیا جائے۔ صورتِ مسئولہ میں بورنگ کروانے میں چونکہ تملیک نہیں پائی جائے گی (خواہ وہ علاقہ ضرورت مند ہی کیوں نہ ہو) لہٰذا زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔ البتہ کسی مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم دے دی جائے پھر وہ اپنی مرضی اور خوشی سے بورنگ کروا دے تو الگ بات ہے، اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔
أَمَّا تَفْسِيرُهَا فَهِيَ تَمْلِيكُ الْمَالِ مِنْ فَقِيرٍ مُسْلِمٍ غَيْرِ هَاشِمِيٍّ، وَلَا مَوْلَاهُ بِشَرْطِ قَطْعِ الْمَنْفَعَةِ عَنْ الْمُمَلِّكِ مِنْ كُلِّ وَجْهٍ لِلَّهِ - تَعَالَى - هَذَا فِي الشَّرْعِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٧٠)
وَلَا يَجُوزُ أَنْ يَبْنِيَ بِالزَّكَاةِ الْمَسْجِدَ، وَكَذَا الْقَنَاطِرُ وَالسِّقَايَاتُ، وَإِصْلَاحُ الطَّرَقَاتِ، وَكَرْيُ الْأَنْهَارِ وَالْحَجُّ وَالْجِهَادُ وَكُلُّ مَا لَا تَمْلِيكَ فِيهِ، وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُكَفَّنَ بِهَا مَيِّتٌ، وَلَا يُقْضَى بِهَا دَيْنُ الْمَيِّتِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٨٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ذی الحجہ 1445
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں