جمعرات، 20 جون، 2024

حاجیو ! اللہ کا شکر ادا کرو۔


✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی 
      (امام وخطیب مسجد کوہ نور )

قارئین کرام ! امسال کے حج کے ایام مکمل ہوچکے ہیں۔ اطلاعات ملی ہیں کہ حج بڑا مشکل ہوگیا ہے۔ انتہاء کو پہنچی ہوئی سخت گرمی، حجاج کے قیام کے لیے ناکافی جگہیں، غیرمعمولی رَش اور کئی کئی کلومیٹر پیدل چلنا اب عام حجاج کے لیے گویا لازمی ہوگیا ہے۔

سعودی حکومت لاکھ یہ دعوی کرے کہ وہ حاجیوں کی آسانی کے لیے بہت سارے پروجیکٹ پر کام کررہی ہے، اور یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے، لیکن اس کے باوجود اس کی بہت سی پالیسیاں اور انتظامات دماغ اور لاجک میں آنے والے نہیں ہیں، بہت سی جگہوں پر انتظامات کے نام پر حجاج کو ہراساں اور غیرمعمولی تکالیف سے دو چار کیا جاتا ہے۔ جس پر حکومت کو بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، ان سب کا سب سے سیدھا اور آسان حل یہ ہے کہ حج یا عمرہ کے ویزا کی تعداد کو کم کیا جائے، بڑی تعداد میں عازمین کو حج یا عمرہ کا ویزا دے دینا اور پھر بھیڑ کو کنٹرول نہ کرپانا یہ کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ عمل شرعاً درست ہے۔ لیکن ایسا گمان ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کو اب حجاج اور معتمرین کی خدمت سے زیادہ مال کمانے میں دلچسپی ہوگئی ہے۔

اسی طرح بغیر پرمٹ کے حج کرنے سے بھی بچنا چاہیے اس کی وجہ سے انتظامات میں اور پرمٹ والے حجاج کو بلاشبہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور گرفت کی صورت میں آپ کے جان مال کے خطرے میں پڑنے کا بھی سخت اندیشہ ہے۔

کچھ مشکلات مسائل کے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بھی پیش آتے ہیں، مثلاً گرمی سخت اور بھیڑ بہت زیادہ ہوتو گیارہ بارہ کی رمی مغرب کے بعد بھی کی جاسکتی ہے۔ تیرہ کی رمی اگر نہ کی جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ ایسے معذور جو چل کر رمی کے لیے نہیں جاسکتے اور ان کو کوئی وہیل چیئر وغیرہ پر لے جانے والا بھی نہیں ہے تو وہ رَمی میں اپنا نائب بھی بناسکتے ہیں۔ سخت کمزور اور ضعیف افراد اگر ہوٹل میں ہی قیام کریں اور صرف رَمی کرنے کے لیے منی آئیں تو اس کی بھی گنجائش ہوسکتی ہے۔ لہٰذا اگر ان باتوں کا علم پہلے سے اچھی طرح ہوجائے تو کچھ نہ کچھ راحت اور سہولت ہوجائے گی۔

خیر!الحمدللہ آپ کا حج مکمل ہوچکا ہے۔ آپ ایک بہت بڑی اور عظیم الشان ذمہ داری اور فریضے سے سبکدوش ہوچکے ہیں، بڑے بڑے فضائل آپ نے حاصل کرلیے ہیں، دنیا آخرت کے لیے مانگی گئی آپ کی دعائیں قبول ہوئی ہوں گی۔ یہ سب کچھ صرف اللہ کے کرم اور اس کے فضل سے ہوا ہے۔ ورنہ جو کچھ مشکلات، تکالیف اور مصائب حج کے ایام میں پیش آتے ہیں، ان کا جھیل جانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس لیے آپ حجاج کرام اب ساری تکالیف کو بھول جائیں، کیونکہ تکالیف تو چلی گئیں، اور اجر باقی رہ گیا، اور اللہ تعالیٰ کام کو صحیح طور پر انجام دینے والوں کے اجر کو ضائع نہیں فرماتا۔ اور وہیں سے تہیہ اور پختہ عزم کرلیں کہ اب بقیہ زندگی سوفیصد شریعت اور سنت کے مطابق گزاریں گے، حقوق اللہ کی بھی پاسداری کریں گے اور حقوق العباد بھی مکمل طور پر ادا کریں گے۔

اللہ تعالیٰ آپ تمام کی اللہ کے راستے میں دی گئی قربانیوں کو قبول فرمائے، تکالیف کو راحتوں سے تبدیل فرمائے، اس راستے میں لگائے گئے مال کو کئی گنا اضافے کے ساتھ واپس فرمادے، آپ تمام کے حج کو حج مقبول ومبرور بنادے۔ آمین یا رب العالمین 

4 تبصرے: