منگل، 7 مئی، 2024

حج کی قربانی میں تاخیر ہوجائے تو؟


سوال :

مفتی صاحب ! تمتع کرنے والے نے حج کی قربانی ۱۲ کی غروب سے پہلے نہیں کی تو کیا حکم ہے؟ کیا صرف ایک دم دینا ہوگا یا ساتھ میں تمتع کی قربانی بھی کرنی ہوگی یعنی دو قربانی کرنی ہوگی؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نصاب والی قربانی کی طرح دمِ قران اور دم تمتع کے بھی تین دن ہیں، عید کا دن (دس ذی الحجہ)، اور عید کے بعد دو دن (گیارہ اور بارہ ذی الحجہ)۔ یعنی ان تین دنوں میں حج کی قربانی کرلینا واجب ہے۔ اگر اس میں تاخیر ہوگئی یعنی بارہ ذی الحجہ کو غروب کے بعد اگر کسی نے حج کی قربانی کی تو اس کی قربانی تو ادا ہوجائے گی، لیکن وقتِ مقررہ، یعنی ایام نحر میں قربانی نہ ہونے کی وجہ سے اس پر ایک دم بھی لازم ہوگا۔ 

صورتِ مسئولہ میں دمِ تمتع کے ساتھ دمِ جنایت بھی دینا ضروری ہے۔


ویختص ذبحہ بالمکان وہو الحرم، وبالزمان وہو أیام النحر حتی لو ذبح قبلہا لم یجز بالإجماع ولو ذبح بعدہا أجزأہ بالإجماع، ولکن کان تارکا للواجب عند الإمام یجب بین الرمي والحلق ولا آخر لہ في حق السقوط۔ (غنیۃ : ۱۲۸)

ولو أخر القارن والمتمتع الذبح عن أیام النحر فعلیہ دم۔ (غنیۃ : ۱۴۹)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
27 شوال المکرم 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں