سوال :
مفتی صاحب ! اللہ نے جب عقل کو پیدا کیا تو اس کے سو حصے کیے ایک حصہ پوری دنیا کے انسانوں میں تقسیم کیا باقی ننانوے حصہ عقل کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ اس کی تحقیق مطلوب ہے۔
(المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت مکمل اس طرح بیان کی جاتی ہے :
اللہ تعالیٰ نے عقل کی تخلیق کی، پھر اس کو حکم دیا کہ پیچھے ہو جا، تو وہ پیچھے ہوگئی، پھر اس کو حکم دیا: آگے ہو جا! تو وہ آگے ہو گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے ننانوے حصے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا کیے اور ایک حصہ باقی بندوں میں تقسیم کیا۔
اس روایت کے بارے میں مشہور محدث ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ روایت بالاتفاق جھوٹی اور من گھڑت ہے۔ ان کے علاوہ حافظ ابن حجر، علامہ سخاوی، علامہ جلال الدین سیوطی اور علامہ عجلونی رحمھم اللہ جیسے بلند پایہ محدثین نے بھی اس روایت کو موضوع من گھڑت قرار دیا ہے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ مندرجہ بالا ائمہ حدیث نے اس روایت کا پہلا حصہ یعنی "لما خلق الله العقل سے لے کر ”أحب إلي منك“ تک نقل کرکے اس حصے کو موضوع قرار دیا ہے، جبکہ روایت مذکورہ کا وہ حصہ جو زیادہ مشہور ہے (یعنی عقل کے سو حصوں میں سے ننانوے حصے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو دیئے گئے اور ایک حصہ باقی لوگوں پر تقسیم کیا گیا) روایت کے اس ٹکڑے کو مندرجہ بالا ائمہ میں سے کسی نے بھی ذکر نہیں کیا۔ بلکہ اس حصے کو مشہور شیعہ مصنف باقر مجلسی نے اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے، جو بلاشبہ معتبر نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم افضل البشر ہیں، اللہ تعالیٰ کے بعد بلاشبہ آپ کا ہی مقام ومرتبہ ہے۔ لیکن سوال نامہ میں جو روایت مذکور ہے وہ موضوع اور من گھڑت ہے، لہٰذا اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔
المحاسن : أبي، عن عبد الله بن الفضل النوفلي، عن أبيه، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): خلق الله العقل فقال له أدبر فأدبر، ثم قال له أقبل فأقبل، ثم قال: ما خلقت خلقا أحب إلي منك، فأعطى الله محمدا (صلى الله عليه وآله) تسعة وتسعين جزءا، ثم قسم بين العباد جزءا واحدا۔ بحار الانوار : ٩٧)
إِنَّ اللَّه لَمَّا خَلَقَ الْعَقْلَ قَالَ لَهُ: أَقْبِلْ، فَأَقْبَلَ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: أَدْبِرْ، فَأَدْبَرَ، فَقَالَ: وَعِزَّتِي وَجَلالِي مَا خَلَقْتُ خَلْقًا أَشْرَفَ مِنْكَ، فَبِكَ آخُذُ، وَبِكَ أُعْطِي، قال ابن تيمية وتبعه غيره: إنه كذب موضوع باتفاق انتهى، وفي زوائد عبد اللَّه بن الإمام أحمد على الزهد لأبيه عن علي بن مسلم عن سيار بن حاتم، وهو ممن ضعفه غير واحد، وكان جماعا للرقائق۔ (المقاصد الحسنۃ، رقم : ٢٣٣)
إِنَّ اللَّهَ لَمَّا خَلَقَ الْعَقْلَ قَالَ لَهُ أَقْبِلْ فَأَقْبَلَ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَدْبِرْ فَأَدْبَرَ فَقَالَ وَعِزَّتِي وَجَلالِي مَا خَلَقْتُ خَلْقًا أَشْرَفَ مِنْكَ فَبِكَ آخُذُ وَبِكَ أُعْطِي قَالُوا إِنَّهُ كَذِبٌ مَوْضُوعٌ اتِّفَاقًا كَذَا فِي الْمَقَاصِدِ۔ (المصنوع فى معرفة الحديث الموضوع، رقم : ٤٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ذی القعدہ 1445
الله کا احسان ہے کہ اہل علم طبقہ لوگوں کے لیے بھٹکنے اور گمراہ ہونے سے بچانے کا سبب بنا ہوا ہے۔ میں بھی برسوں سے یہ بات سنتے چلا آرہا ہوں۔ اللہ تعالی مفتی صاحب کو بہترین بدلہ عطا فرمائے۔
جواب دیںحذف کریں