سوال :
محترم مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ سننے میں آیا ہے کہ حالت جنابت میں کچھ کھانے پینے سے پہلے کُلی کرنا واجب ہے اگر ایسا کئے بغیر کھایا پیا جائے تو گناہ ہوتا ہے، بہت ہی مؤدبانہ گزارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں کہ شریعت مطہرہ میں اس تعلق سے کیا احکام ہیں؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ناپاکی یعنی صحبت یا احتلام کے بعد غسل سے پہلے آدمی جس کیفیت میں ہوتا ہے اسے حالتِ جنابت کہتے ہیں، اس حالت میں اس کا کھانا پینا جائز ہے۔ البتہ کھانے پینے سے پہلے کُلّی کرلینا بہتر ہے، کُلّی کیے بغیر کھانا پینا خلافِ اولیٰ یعنی بہتر نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
حالت جنابت (ناپاکی) میں کھانا پینا درست ہے، حرام یا ناجائز نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ ہاتھ دھوکر اور کلی کرکے کھائیں پئیں۔ اور اگر ہاتھ میں نجاست لگے ہونے کا شبہ ہو تو ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ (رقم الفتوی : 10859)
معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں جو واجب والی بات لکھی ہے وہ درست نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کوئی جنابت کی حالت میں بغیر کُلّی کیے کھا پی لے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
(لَا) قِرَاءَةَ (قُنُوتٍ) وَلَا أَكْلَهُ وَشُرْبَهُ بَعْدَ غَسْلِ يَدٍ وَفَمٍ، وَلَا مُعَاوَدَةَأَهْلِهِ قَبْلَ اغْتِسَالِهِ إلَّا إذَا احْتَلَمَ لَمْ يَأْتِ أَهْلَهُ۔ (شامی : ١/١٧٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 ذی القعدہ 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں