منگل، 21 مئی، 2024

روایت "عالم کا سونا جاہل کی رات بھر کی عبادت سے افضل ہے" کی تحقیق

؛
سوال : 

محترم مفتی صاحب ! ایک عالم کا پوری رات سونا، ایک عابد کی پوری رات عبادت سے افضل ہے۔ کیا یہ حدیث ہے؟ براہ کرم آگاہ فرمائیں۔
(المستفتی : خالد مسیح اللہ، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : علم اور علماء کی بڑی فضیلت قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : " ‌هَلْ ‌يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لايَعْلَمُونَ" علم والے اور علم نہ رکھنے والے برابر نہیں ہیں، یعنی جاہل آدمی خواہ کتنے ہی بڑے منصب پر فائز ہوجائے، کتنی ہی عبادت کرلے وہ ایک عالم باعمل کے مقام ومرتبہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن یہ الفاظ کہ"عالم کا سونا جاہل کی ساری رات کی عبادت سے افضل ہے" کسی حدیث شریف میں مذکور نہیں ہے جیسا کہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔ لہٰذا ان الفاظ کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست نہیں ہے۔


"حديث"نوم العالم عبادة "لا أصل له في المرفوع هكذا، بل ورد نوم الصائم عبادة وصمته تسبيح وعمله مضاعف ودعاؤه مستجاب وذنبه مغفور. رواه البيهقي بسند ضعيف عن عبد الله بن أبي أوفى۔ (الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة : ٣٧٤)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
12 ذی القعدہ 1445

2 تبصرے: