ہفتہ، 18 مئی، 2024

*شہری سیاست میں برائیوں کا سیلاب*


                            کون ہے جو اسے روکے؟

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی 
  (امام و خطیب مسجد کوہ نور) 

قارئین کرام ! بڑے افسوس اور کرب کے ساتھ یہ سطریں لکھ رہا ہوں کہ دن بدن شہری سیاست میں بگاڑ در بگاڑ پیدا ہوتا جارہا ہے۔ جھوٹ، دھوکہ، غیبت، بہتان، آبرو ریزی، دل آزاری، ایذائے مسلم، تکبر، وعدہ خلافی، بے وفائی، غداری اور حرام خوری کا دور دورہ تو ہے ہی، اسی کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کے بڑے بڑے تصویری بینر، جلسہ جلوس میں ڈھول باجے، اور لاکھوں روپے کے پٹاخے اور آتش بازی کے سامان چند منٹوں میں پھونکے جارہے ہیں۔

اچھے اچھے دیندار سمجھے جانے والے اور داڑھی ٹوپی والوں کے سامنے ڈھول باجے بج رہے ہیں اور ان کے استقبال میں آتش بازی ہورہی ہے، جلسوں میں شرکت کے نام پر ہلڑ باز نوجوانوں کی بائک ریلی جو انتہائی مکروہ آواز کے باجے بجاتی ہوئی اور جانوروں کی طرح چینختی چلاتی اور راہ گیروں کو تکلیف دیتی ہوئی سڑکوں سے گذر رہی ہے۔ لیکن نہ ہی ان سیاسی لیڈروں کے کان پر جوں رینگ رہی ہے اور نہ ہی ان کے ماننے والوں میں سے کوئی اسے برا کہہ رہے اور نہ ہی اسے برا سمجھ رہا ہے۔ کیونکہ اگر برا سمجھا جارہا ہوتا تو اب تک اس پر کچھ لکھا اور بولا کیوں نہیں گیا؟ جبکہ یہ تمام چیزیں شرعاً ناجائز اور حرام ہیں۔ اس پر تو یہی شعر صادق آتا ہے کہ :

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

معزز قارئین! تصویری بینروں کا ناجائز اور گناہ ہونا بالکل واضح ہے۔ احادیث مبارکہ میں تصویر بنانے اور بنوانے کے لیے متعدد احادیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی فرماتا ہے : اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری تخلیق جیسی تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایسے لوگ ایک ذرہ، ایک دانہ یا ایک جَو ہی بناکر دکھلائیں۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5953، 7559)

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والے لوگوں کو ہوگا۔ (صحیح مسلم، حدیث : 2109)

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ہر مصور جہنم میں جائے گا۔ اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ایک جان بنائی جائے گی جس کے ذریعہ سے اس (مصور) کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 2225، 5963)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی، اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا مگر وہ اس میں روح ہر گز نہ پھونک سکے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5963)

ابو الھیاج اسدی کہتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا : کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا، وہ یہ کہ تم کسی تصویر کو مٹائے بغیر اور کسی بلند قبر کو زمین کے برابر کیے بغیر نہ چھوڑنا۔ (صحیح مسلم، حدیث : 969)


ڈھول باجے اور موسیقی فی نفسہ ایک حرام اور قبیح ترین فعل ہے، قرآن کریم واحادیث مبارکہ میں ان کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ۔

قرآن کریم میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں :
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ  لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ۔
ترجمہ: اور وہ لوگ ہیں کہ خریدار ہیں کھیل کی باتوں کے تاکہ بچلائیں اللہ کی راہ سے بن سمجھے اور ٹھہرائیں اس کو ہنسی وہ جو ہیں ان کو ذلت کا عذاب ہے۔ (سورۃ لقمان : ۶)

چنانچہ ’’لہو الحدیث‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ :
’’ان لہو الحدیث ہو الغناء واشباہہ‘‘
یعنی ’’لہو الحدیث‘‘ سے مراد گانا بجانا اور اسی قسم کی اور بہت سی چیزیں جو گانے بجانے اور موسیقی کے مشابہ ہوں۔

در مختار میں ہے :
’’وفی السراج: ودلت المسألۃ ان الملاہی کلہا حرام‘ ویدخل علیہم بلا اذنہم لانکار المنکر۔قال ابن مسعود: صوت اللہو والغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء النبات‘‘
ترجمہ:’’اور سراج میں ہے مسئلہ دلالت کرتا ہے کہ ملاہی (لہو لعب کی چیزیں) ساری حرام ہیں، حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ لہوو لعب کی آواز اور گانے کی آواز دل میں نفاق اگاتی ہے‘ جیساکہ پانی پودوں کو اگاتا ہے۔


پٹاخے پھوڑنے اور آتش بازی کرنے میں درج ذیل قباحتیں ہیں۔

اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ۔(سورہ بقرہ، آیت : 195)
ترجمہ : اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔  (سورہ بقرہ، آیت : 195)
آتش بازی میں اکثر جان کی ہلاکت و زخمی ہونے کے واقعات پیش آتے ہیں۔

فضول خرچی، اور وقت کا ضیاع ۔
دوسری جگہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں :
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت : 27)
ترجمہ : بلاشبہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔ 

اسی طرح آتش بازی میں غیروں سے مشابَہت پائی جاتی ہے جس کے بارے میں حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا، نیز اس میں دوسروں کو تکلیف دینا بھی پایا جاتا ہے جو ایک الگ اور مستقل ناجائز اور حرام کام ہے۔

محترم قارئین! درج بالا تفصیلات کے پڑھنے کے بعد ہم اور آپ اس بات کو اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ تمام کام کبیرہ اور سنگین گناہ ہیں، لیکن آج حالات ایسے بن چکے ہیں کہ اب ان پر کوئی لکھے یا بولے تو اسے عجیب نظروں سے دیکھا جائے گا، ایسے ہی حالات کے لیے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے درج ذیل پیشگوئی فرمائی ہے۔

حضرت عمر بن عوف راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا : دین ابتداء میں غریب پیدا ہوا تھا اور آخر میں ایسا ہی ہو جائے گا جیسا کہ ابتداء میں تھا، چنانچہ خوشخبری ہو غریبوں کو وہی اس چیز کو درست کر دیں گے جس کو میرے بعد لوگوں نے خراب کر دیا ہوگا۔ (ترمذی)

یعنی جب ایسی برائیوں پر نکیر کی جائے گی جو لوگوں میں بالکل رچ بس گئی ہوگی، تو ان برائیوں کا ارتکاب کرنے والے، نکیر کرنے والوں اور ان برائیوں کے خلاف بولنے والوں کو احمق، بے وقوف اور قدامت پسند سمجھ کر نظرانداز کردیں گے۔

لہٰذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان سنگین گناہوں پر لکھیں، بولیں اور اپنے متعلقین میں کوئی یہ حرکت کررہا ہوتو اسے سمجھائیں، اثر ورسوخ رکھنے والے افراد لیڈران سے بات کریں، کیونکہ اگر ان برائیوں پر قدغن نہیں لگایا گیا تو مستقبل میں ہمیں ایسے لیڈران دیکھنے کو ملیں گے جنہیں دین کا کوئی شعور نہیں ہوگا، جو دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری نسلوں کی آخرت کی بربادی کا بھی سبب بنیں گے۔ معاذ اللہ

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان کے پہلے درجہ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

3 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے اور امت کی مزید راہنمائی کے مواقع نصیب کرے

    جواب دیںحذف کریں
  2. بارك الله في علمك

    جواب دیںحذف کریں
  3. ماشاءاللہ بہت عمدہ

    جزاک اللہ احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں