سوال :
مفتی محترم امید ہے آپ بخیر و عافیت ہونگے۔
تحریر کی وجہ ایک واقعہ کی تصدیق کرنی ہے۔ واقعہ ذیل میں ہے۔
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور عرض کیا کے "علی، محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کے آپ علم کا دروازہ ہو۔ اگر ایسا ہے تو بتاؤ اسوقت جبرئیل علیہ السلام کہاں ہیں ؟ " علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آسمان پر دیکھا۔ زمین پر دیکھا ۔ مشرق مغرب شمال جنوب سب طرف دیکھا اور پھر فرمایا کے " جبرئیل علیہ السلام اس وقت نا ساتوں آسمان پر موجود ہیں نا زمین پر نا شمال میں نا جنوب میں نا مشرق میں نا مغرب میں۔ تو یا تو میں جبرئیل علیہ السلام ہوں یا آپ جبرئیل علیہ السلام ہیں۔
پھر جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا کے " بیشک محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سچ کہتے ہیں" ۔
مفتی محترم آپ سے درخواست ہے کے اس واقعہ کے بارے میں بتائیں یہ سچ ہے یا من گھڑت؟ اور یہ بھی کہ کیا جبرئیل امین علیہ السلام کی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بھی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا بعد میں کسی تابعی یا اولیاء کرام سے بات چیت یا ملاقات ثابت ہے یا نہیں؟ اللہ آپ کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے۔
(المستفتی : محمد حارث، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور واقعہ نہ تو نقلاً درست ہے اور نہ ہی عقلاً۔ نقلاً تو اس لیے درست نہیں ہے کہ یہ واقعہ بغیر کسی سند کے بعض شیعوں کی کتاب میں ملتا ہے۔
اور عقلاً اس لیے درست نہیں کہ جو شخص ایک جگہ کھڑا رہ کر پوری دنیا چھان سکتا ہے تو اپنے سامنے کھڑے ہوئے شخص کو کیوں نہیں پہچان سکتا؟
شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل بلاشبہ بہت بڑھے ہوئے ہیں، آپ بچوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں، چوتھے خلیفہ ہیں، اور ایک معتبر روایت میں آپ کو علم کا دروازہ بھی کہا گیا ہے۔ سوال نامہ میں مذکور جھوٹ سے آپ کی ذات پاک ہے اور آپ کی فضیلت کو ثابت کرنے کے لیے اس طرح کے جھوٹے اور من گھڑت واقعات کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا اس واقعہ کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
حضرت جبریل علیہ السلام شب قدر میں فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر آتے ہیں اور جو بندے کھڑے یا بیٹھے عبادت میں مشغول ہوں ان سے مصافحہ کرتے ہیں، بس اتنا ہی قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
روي أنه (عليه السلام) كان يخطب يوما على المنبر فقال: أيها الناس! سلوني قبل أن تفقدوني، واسألوني عن طرق السماوات، فإني أعرف بها مني بطرق الأرض، فقام رجل من القوم، فقال: يا أمير المؤمنين أين جبرئيل في هذا الوقت؟
فقال (عليه السلام): دعني أنظر.
فنظر إلى فوق، وإلى الأرض، وإلى يمينه ويساره، فقال: أنت جبرئيل، فطار من بين القوم وشق سقف المسجد بجناحه، فكبر الناس وقالوا: الله أكبر يا أمير المؤمنين من أين علمت أن هذا جبرئيل؟
فقال: إني لما نظرت إلى السماء بلغ نظري إلى ما فوق العرش والحجاب، ولما نظرت إلى الأرض خرق بصري طبقات الأرض إلى الثرى، ولما نظرت يمنة ويسرة رأيت ما خلق الله ولم أر جبرئيل في هذه المخلوقات، فعلمت أنه هو۔ (الانوار النعمانیۃ : ١/٤٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 رجب المرجب 1445
جزاک اللّہ
جواب دیںحذف کریںجہاں تک میں نے سنا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام غیر نبی کے پاس نہیں آتے؟ کیا یہ درست ہے
جواب دیںحذف کریںحضرت مریم علیہا السلام کے پاس اللہ نے روح القدس کو بھیجا۔
جواب دیںحذف کریں