اتوار، 4 فروری، 2024

مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری

         شادی مکن کہ فردا ہمیں ماجرا رود

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی
       (امام وخطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! وطنِ عزیز ہندوستان میں گذشتہ چند سالوں سے مسلمانوں پر حالات دن بدن سخت ہوتے جارہے ہیں۔ بے بنیاد الزامات پر عام مسلمانوں سمیت بڑے بڑے علماء پر بھی گرفتاری اور جیل جانے کی نوبت آرہی ہے۔

فی الحال معاملہ یہ ہے کہ بریلوی مسلک کے ایک عالم دین "مفتی سلمان ازہری" نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہے "کچھ دیر کی خاموشی ہے پھر شور آئے گا، ابھی کتوں کا وقت ہے ہمارا بھی دور آئے گا" ان جملوں کو بنیاد بناکر شرپسندوں نے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کردیا اور یہ کہا جارہا ہے کہ انہوں نے ہندوؤں کو ایسا کہا ہے، جس کی وجہ سے انہیں آج گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ جبکہ ان کے بیان میں کہیں بھی "ہندو" لفظ نہیں ہے۔ اگر یہ بیان غیرقانونی اور دہشت گردی ہے تو مسلمانوں کے خلاف نام بنام ایسے بیانات سے تو سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہورہی ہے؟ اس طرح کی کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف کیوں ہوتی ہے؟ چنانچہ ہمیں مفتی سلمان کی گرفتاری پر سخت غم وغصہ ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جلد از جلد ان کی باعزت رہائی فرمائے۔ آمین۔ اور ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں، معمولی معمولی باتوں پر مسلمانوں کے بڑے بڑے علماء کو اس طرح گرفتار کرلینا انتہائی تشویشناک اور ہندوستان کی پُر امن فضا کے لیے بڑا نقصان دہ ہے۔ اور ہم اتنے کم ظرف نہیں ہیں کہ مسلمانوں کے ہی ایک طبقہ پر غیروں کی طرف سے یلغار ہو اور ہم خوشیاں منائیں۔ یہ بات نہ ہمیں ہمارا مذہب سکھاتا ہے اور نہ ہی ہمارے اسلاف نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے۔

اس موقع پر ہم سب کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کسی بھی مسلک پر دہشت گردی جیسا انتہائی بے بنیاد الزام لگاکر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کو بڑا محب وطن سمجھا جائے گا، آپ محفوظ ہوجائیں گے اور آپ کو سر پر بٹھایا جائے تو آپ بہت بڑے دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ کیونکہ کفر تو تب تک آپ سے خوش نہیں ہوگا جب آپ اپنا مذہب چھوڑ کر ان کے مذہب کو نہ اپنا لیں۔

اسی طرح اس بات کو بھی اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ دنیا مکافاتِ عمل بھی ہے، بہت سے اعمال کا بدلہ یہیں بھگتنا پڑتا ہے، اس لیے ڈاکٹر ذاکر نائک پر دہشت گردی کا الزام لگاکر ہندوستان سے باہر کرکے خوشی منانے والوں کو ہمیشہ یہ شعر فارسی شعر یاد رکھنا چاہیے کہ
اے دوست بر جنازہ دشمن چوں بگذری
شادی مکن کہ فردا ہمیں ماجرہ رود

اے دوست جب دشمن کا جنازہ تیرے پاس سے گزرے تو خوشی مت منا۔ اس لیے کہ کل یہی دن تجھے بھی دیکھنا ہے۔

لہٰذا ہمیں اپنے مسلکی اختلاف کے باوجود بحیثیت ایک قوم متحد ہونا پڑے گا، ایک دوسرے کے درد کو محسوس کرکے اس کا مداوا کرنے کی کوشش اور جدوجہد کرنی پڑے گی، تب ہی ہم ہندوستان میں باعزت طریقے پر رہ سکتے ہیں، ورنہ انتشار کی صورت میں سوائے نقصان کے کچھ ہاتھ نہیں آنے والا، ایسے ہی موقع کے لیے کسی شاعر نے کہا ہے کہ :
متّحد ہو تو بدل ڈالو نظامِ گُلشن
منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو؟

اللہ تعالیٰ ہم سب کو بحیثیت مسلمان متحد ہونے اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے اور اس کی برکتوں کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور مسلمانوں پر آئے ہوئے حالات کے ختم ہونے کے فیصلے فرمائے۔ آمین

14 تبصرے:

  1. Ab bhi der nahi hue hai Allah k waste Ek ho jate hain sare musalmaan

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. کاش ہر مسلک کے علماۓکرام (مسلکی نفر کی بجاۓ )

      حذف کریں
  2. اللہ عافیت کا معاملہ فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. اللہ تعالی ان کو اپنے حفظ امان میں رکھے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  4. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ ہے
    مفتی صاحب جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  5. اللہ تعالیٰ جلد از جلد خلاصی نصب فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  6. انصاری محمود4 فروری، 2024 کو 11:17 PM

    ماشاء اللہ بہت خوب
    مفتی صاحب آپ کی جرات مندانہ تحریر کو سلام.
    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    ﷲ پاک آپسی انتشار کو ختم فرما اور ہم سب کو ایک کر دے. ﷲ پاک ہماری اور ہمارے علماء کی حفاظت فرما.
    آمین یا رب العالمین

    جواب دیںحذف کریں
  7. بہت خوب جناب مفتی صاحب آپ کی جرات مندانہ تحریر کو سلام اللہ پوری امت مسلمہ کو متحد کر دے

    جواب دیںحذف کریں
  8. ماشا اللہ بہت خوب مفتی صاحب

    جواب دیںحذف کریں
  9. اللہ تعالیٰ تمام امت مسلمہ کو تا دم آخر اپنی حفظ وامان میں رکھے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  10. کلیم صدیقی ( پھلت شریف) کی گرفتاری پر بھی اکثر حضرات نے کوئی ردعمل پیش نہیں کیا تھا۔

    جواب دیںحذف کریں