سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو "او میری ماں" یا "او بہن" کہہ دے تو اس پر کیا حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عارف، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیوی کو قصداً ماں یا بہن کہنا مکروہ ہے، لہٰذا اس سے بچنا چاہیے، اور اگر کوئی بے اختیار ایسا کہہ دے تو کوئی حرج نہیں۔ تاہم ہر دو صورت میں اس کی بیوی پر کوئی طلاق نہیں ہوتی اور نہ ہی ظہار کا حکم لاگو ہوتا ہے۔
ظہار کا مسئلہ سمجھنے کے لیے درج ذیل جواب ملاحظہ فرمائیں۔
ظہار سے متعلق احکام
(وَإِنْ نَوَى بِأَنْتِ عَلَيَّ مِثْلُ أُمِّي) ، أَوْ كَأُمِّي، وَكَذَا لَوْ حَذَفَ عَلَيَّ خَانِيَّةٌ (بِرًّا، أَوْ ظِهَارًا، أَوْ طَلَاقًا صَحَّتْ نِيَّتُهُ) وَوَقَعَ مَا نَوَاهُ لِأَنَّهُ كِنَايَةٌ (وَإِلَّا) يَنْوِ شَيْئًا، أَوْ حَذَفَ الْكَافَ (لَغَا) وَتَعَيَّنَ الْأَدْنَى أَيْ الْبِرُّ، يَعْنِي الْكَرَامَةَ. وَيُكْرَهُ قَوْلُهُ أَنْتِ أُمِّي وَيَا ابْنَتِي وَيَا أُخْتِي وَنَحْوَهُ۔
قَوْلُهُ : لِأَنَّهُ كِنَايَةٌ) أَيْ مِنْ كِنَايَاتِ الظِّهَارِ وَالطَّلَاقِ. قَالَ فِي الْبَحْرِ: وَإِذَا نَوَى بِهِ الطَّلَاقَ كَانَ بَائِنًا كَلَفْظِ الْحَرَامِ..... وَقَالَ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ : وَكَذَا لَوْ نَوَى الْحُرْمَةَ الْمُجَرَّدَةَ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ ظِهَارًا، وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يُصَدَّقَ قَضَاءً فِي إرَادَةِ الْبِرِّ إذَا كَانَ فِي حَالِ الْمُشَاجَرَةِ وَذِكْرِ الطَّلَاقِ ....قُلْت : يَنْبَغِي أَنْ لَا يُصَدَّقَ، لِأَنَّ دَلَالَةَ الْحَالِ قَرِينَةٌ ظَاهِرَةٌ تُقَدَّمُ عَلَى النِّيَّةِ فِي بَابِ الْكِنَايَاتِ فَلَا يُصَدَّقُ فِي نِيَّةِ الْأَدْنَى لِأَنَّ فِيهِ تَخْفِيفًا عَلَيْهِ تَأَمَّلْ۔ (شامی : ٣/٤٧٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 جمادی الآخر 1445
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ا
امید ہے کہ مفتی صاحب اپ خیریت سے ہوں گے
سوال
کیا ادمی اپنی بیوی کا دودھ پی سکتا ہے
بستر کے دوران بیوی اپنی رضامندی سے اپنے شوہر کو اپنا دودھ پلائے تو شریعت اس بارے میں ہمیں کیا حکم دیتی ہے
مفتی صاحب اپ ہماری رہبری فرمائیں
محمداخترملی سرسالہ تعلقہ پرلی ضلع بیڑ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںامید ہے کہ مفتی صاحب آپ خیریت سے ہوں گے
سوال
عرض تحریر خدمت عالیہ یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کا دودھ پی سکتا کیاہے
ہمبستری کے وقت بیوی اپنی رضامندی سے اپنے شوہر کو اپنا دودھ پلائے تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے
مفتی صاحب آپ ہماری رہبری فرمائیں
عبدالحفیظ اورنگ آباد