ایڈووکیٹ مومن مجیب صاحب
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور )
قارئین کرام ! شہر عزیز میں سماجی خدمتگاروں کی کوئی کمی نہیں ہے، بہت سے سوشل ورکر (سماجی خدمت گار) اپنی اپنی فیلڈ میں بڑے بڑے کارہائے نماں انجام دے رہے ہیں، اللہ تعالیٰ سب کی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ لیکن ان میں ایک بہت اہم شخصیت ہیں جن کا نام آپ کو اخبارات یا سوشل میڈیا پر زیادہ دیکھنے کو نہیں ملے گا، کیونکہ یہ شخصیت اخلاص اور خاموشی سے قوم کی خدمت کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ میری مراد ایڈووکیٹ مومن مجیب صاحب ہیں۔
محترم قارئین ! شہر مالیگاؤں کے محلہ نیا اسلام پورہ کے رہنے والے 58 سالہ مومن مجیب صاحب، تعلیمی اعتبار سے ایڈووکیٹ ہیں، لیکن سیرت اور صورت کے اعتبار سے ایک عالم دین سے کم نظر نہیں آئیں گے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ صرف شہری حدود تک نہیں ہے، بلکہ ریاستی، ملکی اور ملک سے باہر بھی آپ کی خدمات جاری ہیں، کیونکہ سعودی عرب میں کسی الزام میں پکڑے جانے والے ہندوستانیوں کی رہائی کی کوششیں بھی آپ کرتے ہیں، اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں، کیونکہ کئی مرتبہ میں نے خود انہیں عربی لیٹر کا ترجمہ کرکے دیا ہے۔
آپ کے معمولات بھی انتہائی متاثر کن ہیں، ایسے معمولات کے حامل افراد آپ کو شہر میں خال میں خال خال ہی نظر آئیں گے۔ یعنی عشاء کی نماز کے فوراً بعد سو جانا، اور تہجد کے وقت سے اٹھ جانا، اور فجر کے بعد سے لوگوں سے ملاقات کرنا اور حتی الامکان ان کی تکالیف کو فی سبیل اللہ دور کرنے کی کوشش کرنا۔
آپ کی خصوصیات میں ایک بڑی بات یہ بھی ہے کہ شہر کے مفاد میں آپ کے پاس آنے والے سیاسی لیڈران اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران کا تعاون آپ اس حد تک کرتے ہیں کہ اگر ان کے ساتھ بمبئی وغیرہ دوسرے شہروں میں بھی جانا پڑے تو وہاں جاکر متاثر کن انداز میں شہریان اور پاورلوم صنعت کے لیے نمائندگی کرتے ہیں۔
شہر میں سڑکوں یا گٹروں کی تعمیر ہو یا صاف صفائی کا مسئلہ، کتوں کی دھماچوکڑی ہو یا پھر بدعنوانی کے واقعات، حکومتی پالیسیاں بننے کی بات ہو یا پھر تعلیمی معاملات۔ ہر معاملے میں آپ اپنے طور سے کارپوریشن سے لے کر وزیراعظم کے دفتر تک مؤثر کن طور پر خطوط کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھتے ہیں جب تک اُدھر سے کوئی قابل ذکر کارروائی نہ ہو۔
تازہ واقعہ ہے کہ آپ کی ایک منصفانہ کارروائی سے شہر کے ایک بہت بڑے سرکاری نوکر (جو کہ بدعنوان مشہور تھے) کا تبادلہ ہوا ہے جسے تنزلی کہا جائے تو زیادہ صحیح ہوگا۔
فی الحال ریاستی حکومت کی طرف سے وقف بورڈ کے ذریعے مساجد کی آمدنی پر ایک بڑا ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے، آپ اپنے طور پر اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح اس کی مقدار مناسب ہوجائے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اکابر علماء کرام، مساجد کے ٹرسٹیان، اور سیاسی لیڈران ان کا ساتھ دیں تاکہ اتحاد واتفاق کے ساتھ یہ کام با آسانی پایہ تکمیل تک پہنچے۔
اوقاف کے معاملات میں بھی آپ اپنے بہنوئی ڈاکٹر خورشید عالم پونہ کے ساتھ دامے درمے قدمے سخنے قانونی کارروائیوں میں لگے ہوئے ہیں، اسی طرح آپ کے ایک قابل فرزند ایڈووکیٹ مومن مصدق صاحب ہیں جو آپ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
وکیل صاحب سے میرا کوئی بہت پرانا تعلق نہیں ہے بلکہ گزشتہ تقریباً چھ سالوں کا تعلق ہے، اور میری ان سے ایک ہی ملاقات ہوئی ہے، البتہ واٹس اپ اور کال پر رابطہ رہتا ہے، کچھ معلومات مجھے بذات خود انہیں سے ملی ہیں، اور کچھ دیگر ذرائع سے، البتہ جو بھی باتیں لکھی گئی ہیں وہ غلو سے پاک بلکہ غالب گمان یہی ہے کہ حقیقت سے کم ہی ہیں، ورنہ آپ کے کارنامے اور خدمات کی ایک بڑی فہرست ہوسکتی ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ مضمون بھی ان کے مزاج کے خلاف ہی ہوگا اور ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا کہ میں ان پر کوئی مضمون لکھ دوں گا، نیز خود میرا معمول بھی شخصیات پر مضمون لکھنے کا نہیں ہے، لیکن میں بذاتِ خود ان سے متاثر ہوں، اس لیے میں نے سوچا کہ دوسروں کو بھی اس بات کا علم ہو، اور زیادہ لوگ آپ کے لیے دعائیں کریں تاکہ آپ مزید صحت وعافیت کے ساتھ قوم کی مزید خدمت انجام دے سکیں۔
وکیل صاحب کی نذر یہ اشعار کرکے میں اپنا قلم روکتا ہوں اور وکیل صاحب سے درخواست کروں گا کہ اس مضمون کو برداشت کرلیں کہ یہ آپ کی خواہش اور گمان کے بغیر لکھا گیا ہے، اس لیے شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
اسی محراب سے یہ راستہ صد رنگ نکلے گا
سفر جب ختم ہوگا ہر مسافر دنگ نکلے گا
مجھے اپنی سی کوشش میں لگا رہنے دو پھر دیکھو
میں جس پودے کو چھو لوں گا وہی خوش رنگ نکلے گا
اللہ تعالیٰ وکیل صاحب کی تمام تر خدمات ملی، فلاحی اور سماجی خدمات کو قبول فرمائے، مزید استقامت عطا فرمائے اور ان خدمات کو ان کی اور اہل خانہ کی مغفرت کا ذریعہ بنادے۔ آمین
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ مزید ہمت و حوصلہ عطا فرمائے
اللہ تعالیٰ اپنے حفظ وامان میں رکھے
جواب دیںحذف کریںبے شک... وکیل صاحب کی خدمات شہر مالیگاؤں کے لئے انمول ہیں. اکثر انکے پورے ہوتے ہوئے مطالبات سیاسی لیڈران (بلکہ اب دینی تنظیمیں بھی) اپنے نام سے منسوب کر لیتی ہیں.
جواب دیںحذف کریںسچا ئی بیان کی گئی ہے۔
جواب دیںحذف کریںAllah aap ko behtreen ajr ata farmaye aur Nazar e ad se bachaye
جواب دیںحذف کریںMufti sahab behtreen tahreer Allah aap ko bhi jaza ekhair ata farmaye k aap aise mouzuaat par bhi qalam uthate hain jahan logon ki nazren nahin jaten
جواب دیںحذف کریںAllah pak khub tarakki de ameen aur unko qaom ki is khamush khidmat ko qubul kare bahtreen jazaykhair de ameen
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ ان خدمات کو قبول فرمائے اور دنیا و آخرت میں بہترین بدلہ عطا فرمائے
۱۰۰ فیصد درست باتیں اللہ پاک ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور ہم سب کو بھی تعمیری اور مثبت کام کرنے اور وقت کا صحیح استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ضیاء الرحمن حکیم حکیم احمد قریب
جواب دیںحذف کریںبہت خوب مفتی صاحب ۔۔وکیل صاحب واقعی میں شخصیت ہیں
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ آپ پر اور آپ کے اہل خانہ پر خوسوسی عنایت فرمائیں
جواب دیںحذف کریںAise Logo KO Siyasat M Aana Chahiye Khaas kar aducated log
جواب دیںحذف کریں