سوال :
مفتی صاحب عورتوں کا صرف اندر کا لباس پہن کر جم میں ایک ساتھ اسٹیم باتھ لینا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد عمیر، پونہ)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتو ایک مسلمان عورت کا دوسری مسلمان کے لیے ستر وہی ہے جو ایک مرد کا دوسرے مرد کے لیے ہے، یعنی ایک مسلمان عورت دوسری مسلمان عورت کی ناف اور گھٹنے کے درمیانی حصہ کے علاوہ تمام بدن دیکھ سکتی ہے۔ البتہ غیرمسلم عورت یا فسق و فجور میں مبتلا مسلمان عورت یا ایسی عورت جو دوسروں کے سامنے پوشیدہ جسم کی صفات بیان کرے ان کے سامنے مسلمان عورت کو پیٹ، پیٹھ، سینہ، پنڈلیاں بھی چھپانا ضروری ہوگا۔
اب آپ سمجھ لیں کہ وہاں کیسی عورتیں ہوتی ہیں؟ اور لباس کس حد تک ہوتا ہے؟ اس حساب سے عمل کریں۔ البتہ اگر کسی عورت کو ایسا کوئی مرض ہو جس کے علاج کے لیے کسی ماہر ڈاکٹر نے اسٹیم باتھ لینا ہی تجویز کیا ہو اور وہاں غیرمسلم عورتیں بھی ساتھ میں ہوتی ہوں تو ایسی صورت میں بطور علاج اس کی گنجائش ہوگی۔
(وَتَنْظُرُ الْمَرْأَةُ الْمُسْلِمَةُ مِنْ الْمَرْأَةِ كَالرَّجُلِ مِنْ الرَّجُلِ) وَقِيلَ كَالرَّجُلِ لِمَحْرَمِهِ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ سِرَاجٌ (وَكَذَا) تَنْظُرُ الْمَرْأَةُ (مِنْ الرَّجُلِ) كَنَظَرِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ (إنْ أَمِنَتْ شَهْوَتَهَا) فَلَوْ لَمْ تَأْمَنْ أَوْ خَافَتْ أَوْ شَكَّتْ حَرُمَ اسْتِحْسَانًا كَالرَّجُلِ هُوَ الصَّحِيحُ فِي الْفَصْلَيْنِ تَتَارْخَانِيَّةٌ مَعْزِيًّا لِلْمُضْمَرَاتِ (وَالذِّمِّيَّةُ كَالرَّجُلِ الْأَجْنَبِيِّ فِي الْأَصَحِّ فَلَا تَنْظُرُ إلَى بَدَنِ الْمُسْلِمَةِ)۔ (شامی : ٦/٣١٧)
الضرورات تبیح المحظورات۔ (الاشباہ والنظائر :۱۴۰)
الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفائً، أما إذا علم أن فیہ شفائً، ولیس لہ دواء آخر غیرہ، فیجوز الاستشفاء بہ۔ (المحیط البرہاني، کتاب الاستحسان، الفصل التاسع عشر في التداوي، ۶؍۱۱۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 رجب المرجب 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں