سوال :
محترم مفتی صاحب ! زید ایک کمپنی میں کام کرتا ہے، دفتر سے مسجد بہت دور ہونے کی وجہ سے وہ دفتر میں نماز عصر ادا کرتا ہے۔ تو کیا واش روم (ٹوائلٹ میں بیسن بنا ہے) میں وضو کرسکتا ہے؟ کیا واش روم (ٹوائلٹ) میں وضو کی دعا پڑھ سکتا ہے؟ کیونکہ وضو کرنے کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
(المستفتی : حافظ سعد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں چونکہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے تو ٹوائلٹ میں لگے ہوئے واش بیسن سے وضو کرنے میں حرج نہیں۔ ورنہ عام حالات میں ٹوائلٹ میں وضو کرنا کراہت سے خالی نہیں۔
ایسی جگہ وضو کے شروع اور درمیان کی دعائیں زبان سے نہ پڑھی جائے، کیونکہ گندی جگہوں پر ذکر منع ہے، بلکہ دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر پڑھنے کی اجازت ہے۔ اور وضو کے بعد والی دعا ٹوائلٹ سے باہر آکر پڑھ لی جائے۔
ومن منهياته : التوضؤ بفضل ماء المرأة وفي موضع نجس؛ لأن لماء الوضوء حرمة۔ (شامی : ١/١٣٣)
وتحصل بكل ذكر، لكن الوارد عنه عليه الصلاة والسلام: «باسم الله العظيم، والحمد لله على دين الإسلام» (قبل الاستنجاء وبعده) إلا حال انكشاف وفي محل نجاسة فيسمي بقلبه؛ ولو نسيها فسمى في خلاله لاتحصل السنة، بل المندوب. وأما الأكل فتحصل السنة في باقيه لا فيما فات، وليقل: بسم الله أوله وآخره.
(قوله: إلا حال انكشاف إلخ) الظاهر أن المراد أنه يسمي قبل رفع ثيابه إن كان في غير المكان المعد لقضاء الحاجة، وإلا فقبل دخوله، فلو نسي فيهما سمى بقلبه، ولايحرك لسانه تعظيمًا لاسم الله تعالى (قوله: بل المندوب) قال في السراج: إنه يأتي بها لئلايخلو وضوءه عنها، وقالوا: إنها عند غسل كل عضو مندوبة نهر۔ (شامی : ١/١٠٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الآخر 1445
اٹیج ٹوائلٹ باتھ روم کا کیا حکم ہے
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب غسل خانہ میں وضو کرتے وقت دعا پڑھ سکتے کیا