اتوار، 3 دسمبر، 2023

خبروں وغیرہ پر فرضی لڑکیوں کی تصویر لگانا

سوال :

گذشتہ روز لڑکیوں کے ذریعے بلیک میلنگ کے کچھ واقعات ہوئے، شہر کے کچھ یوٹیوب چینلس پر اس سے متعلق خبریں شائع کی گئیں جس میں نامعلوم برقع پوش مسلم لڑکی کی تصویر علامتی طور پر لگائی گئی، جبکہ حقیقتاً مذکورہ معاملے میں ملوث لڑکیوں کی اب تک نشاندہی نہیں ہوسکی ہے اور نا ہی و منظر عام پر آئی ہیں۔ چینلس والے جن مسلم برقع پوش لڑکیوں کی تصاویر کا استعمال کررہے ہیں ظاہر ہے وہ کسی کی بیٹی، بہن اور بیوی ہے، مزید یہ کہ اس حرکت سے برقع اور مسلم خواتین کی بدنامی بھی ہوگی۔ برائے مہربانی اس معاملے میں دین و شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ریحان اختر، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بالغ لڑکیوں اور عورتوں کی تصویریں سوشل میڈیا وغیرہ پر شائع کرنا پہلے ہی ایک ناجائز عمل ہے، پھر سوال نامہ میں آپ نے جن اندیشوں اور قباحتوں کا ذکر کیا ہے وہ صرف اندیشے نہیں بلکہ یقینی باتیں ہیں جس کی وجہ سے اس کا گناہ مزید سنگین ہوجاتا ہے، کیونکہ اس میں بہتان اور کسی کی عزت اچھالنا بھی شامل ہے۔ لہٰذا سوشل میڈیا وغیرہ پر کسی جرم کی خبر پر لڑکیوں کی فرضی تصاویر بھی شائع کرنا جائز نہیں ہے۔

عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من ستر عورۃ أخیہ المسلم ستر اللّٰہ عورتہ یوم القیامۃ، ومن کشف عورۃ أخیہ المسلم کشف اللّٰہ عورتہ حتی یَفضحَہ بہا في بیتہ۔ (سنن ابن ماجۃ، رقم: ۲۵۴۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الاول 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں