سوال :
مفتی صاحب آپریشن سے بچے کی ولادت کے بعد عام طور پر نفاس کا خون نہیں آتا۔ اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟ آپریش کے بعد ٹانکے کھلنے تک بیٹھ کر نماز ادا کرنا بہت مشکل ہے۔ اس صورت میں کیا نماز کا فدیہ دیا جائے گا یا قضاء کرنا ہوگی؟ جواب مرحمت فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کو اس دین کی خدمت کا بہترین اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین
(المستفتی : حافظ خلیل، ناسک)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر آپریشن کے بعد خون رحم سے جاری ہوجائے تو وہ نفاس کے حکم میں ہے، اس پر نفاس والے احکام جاری ہوں گے یعنی جب تک خون جاری رہے گا وہ ناپاک رہے گی اور نماز و قرآن کی تلاوت سے رُکی رہے گی۔ اور جب بھی خون بند ہوجائے گا غسل کرکے نماز پڑھنا اس پر ضروری ہوگا۔
معلوم ہونا چاہیے کہ ولادت ہونے کے بعد عورت کے رحم سے جو خون آتا ہے اس کو "نفاس" کہتے ہیں، نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اور کم سے کم مدت کی کوئی حد نہیں، یعنی اگر کسی کو ایک آدھ گھڑی خون آکر بند ہو جائے تو وہ بھی نفاس ہے، اگر کسی عورت کو بچہ کی ولادت کے بعد چالیس دن کے اندر اندر خون آئے تو وہ نفاس کا ہے، اور چالیس دن کے اندر اندر خون آنا بند ہوجائے تو وہاں سے وہ پاک سمجھی جائے گی، چالیس دن یا سوا مہینہ تک ناپاک نہیں شمار ہوگی۔ اور چالیس دن سے بڑھ جائے تو اگر اس کا پہلا بچہ ہے تو چالیس دن نفاس کا خون ہوگا، اور اس کے بعد آنے والا خون بیماری کا کہلائے گا، اس میں نماز وغیرہ پڑھنی ہوں گی، اور اگر اس کا پہلے سے کوئی بچہ ہے تو اس کی جتنے دن خون آنے عادت ہے اتنے دن کا خون نفاس شمار ہوگا اور باقی بیماری کا خون شمار ہوگا۔
اگر خون صرف آپریشن کی جگہ ہی سے نکلے اور رحم سے نہ آئے تو وہ زخم کے حکم میں ہے، اس صورت میں نماز وغیرہ ساقط نہیں ہوں گے۔ جس طرح بھی ممکن ہو نماز پڑھنا ہوگا، مثلاً لیٹ کر اشارہ سے پڑھے گی، اس صورت میں بھی نماز قضاء کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی اس کا فدیہ دیا جائے گا۔
أَقَلُّ النِّفَاسِ مَا يُوجَدُ وَلَوْ سَاعَةً وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى وَأَكْثَرُهُ أَرْبَعُونَ. كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. وَإِنْ زَادَ الدَّمُ عَلَى الْأَرْبَعِينَ فَالْأَرْبَعُونَ فِي الْمُبْتَدَأَةِ وَالْمَعْرُوفَةُ فِي الْمُعْتَادَةِ نِفَاسٌ هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧)
وَلَوْ وَلَدَتْ مِنْ قِبَلِ سُرَّتِهَا بِأَنْ كَانَ بِبَطْنِهَا جُرْحٌ فَانْشَقَّتْ وَخَرَجَ الْوَلَدُ مِنْهَا تَكُونُ صَاحِبَةُ جُرْحٍ سَائِلٍ لَا نُفَسَاءَ. هَكَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ وَالتَّبْيِينِ إلَّا إذَا خَرَجَ مِنْ الْفَرْجِ دَمٌ عَقِيبَ خُرُوجِ الْوَلَدِ مِنْ السُّرَّةِ فَإِنَّهُ حِينَئِذٍ يَكُونُ نِفَاسًا. هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 جمادی الاول 1445
جزاک اللہ خیر مفتی صاحب اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت کی کامیابی عطافرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں