سوال :
مفتی صاحب ! ایک شاعر نے فلسطین کے سلسلے میں نظم پڑھی اس میں یہ شعر پڑھا
جو تیرے نام پر مرتے ہیں اگر ہارے تو ۔۔۔
اس میں تیری بھی تو رسوائی ہے میرے مولی۔۔
یہ شعر کیسا ہے؟ اس شعر کو لوگ بہت پسند کر رہے ہیں آپ اس پر کچھ لکھ دیں تو نوازش ہوگی۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جو شعر لکھا ہوا ہے وہ بلاشبہ شاعر کی سنگین غلطی ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی شان میں کبھی بھی مچھر کے پَر کے برابر بھی کمی نہیں ہوسکتی خواہ مخلوق کی طرف سے کیسی ہی نافرمانی یا بغاوت ہوجائے۔ اس لیے کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔ (سورۃ آل عمران، آیت : ٢٦)
ترجمہ : کہو کہ اے اللہ ! اے اقتدار کے مالک ! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کردیتا ہے، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔
ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
اگر تم میں جو زندہ ہیں جو مرچکے ہیں۔ اگلے اور پچھلے اور دریا والے اور خشکی والے یا تر اور خشک اور سب مل کر اس بندے کی طرح ہو جائیں جو میرے سب بندوں میں زیادہ پرہیز گار اور زیادہ متقی ہے تو میری سلطنت میں ایک ذرہ برابر زیادہ نہ ہوگا اور اگر یہ سب مل کر اس بندے کی طرح ہو جائیں جو انتہا درجہ کا بدبخت ہے میرے بندوں میں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے بازو کے برابر کمی نہیں۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کی صفات، (العزیز عزت والا، المُعِزُّ عزت دینے والا اور المُذِلُّ ذلت دینے والا) ہیں۔ چنانچہ جب خود اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کو عزت اور ذلت دینے والے ہیں تو معاذ اللہ کون اللہ تعالیٰ کو رُسوا کرسکے گا؟ لہٰذا اس شعر کے لکھنے والے شاعر کو اس پر توبہ و استغفار کرکے اس سے رجوع کرلینا چاہیے اور آئندہ اسے نہ پڑھنا چاہیے، اسی طرح عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اس شعر کو نہ سنیں اور نہ ہی کہیں شیئر کریں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ الْمُسَيَّبِ الثَّقَفِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ فَسَلُونِي الْمَغْفِرَةَ فَأَغْفِرَ لَکُمْ وَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَی الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهُ وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ فَسَلُونِي الْهُدَی أَهْدِکُمْ وَکُلُّکُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَسَلُونِي أَرْزُقْکُمْ وَلَوْ أَنَّ حَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَأَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا فَکَانُوا عَلَی قَلْبِ أَتْقَی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ يَزِدْ فِي مُلْکِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ وَلَوْ اجْتَمَعُوا فَکَانُوا عَلَی قَلْبِ أَشْقَی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ يَنْقُصْ مِنْ مُلْکِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ وَلَوْ أَنَّ حَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَأَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا فَسَأَلَ کُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ مَا نَقَصَ مِنْ مُلْکِي إِلَّا کَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ مَرَّ بِشَفَةِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهَا إِبْرَةً ثُمَّ نَزَعَهَا ذَلِکَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ عَطَائِي کَلَامٌ إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ کُنْ فَيَکُونُ۔ (ابن ماجہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ربیع الآخر 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں