سوال :
مفتی صاحب! یہ بات کثرت سے سننے میں آتی ہے کہ ایک دن کا ناغہ چالیس دنوں کی بے برکتی کا سبب ہے۔ یہ حدیث ہے یا کسی بزرگ کا قول؟ راہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : منیب الرحمن، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پابندی اور تسلسل کے ساتھ کیا جانے والا عمل ناغہ اور غیرحاضری کے ساتھ کیے جانے والے عمل کی بہ نسبت زیادہ مؤثر اور بابرکت ہوتا ہے۔ نیز حدیث شریف میں پابندی سے کیے جانے والے عمل کو پسندیدہ کہا گیا ہے اور اس کی تاکید بھی کی گئی ہے۔ لہٰذا یہ بات تو کہی جاسکتی ہے کہ درس وغیرہ میں تسلسل کے ٹوٹنے سے بے برکتی ہوتی ہے۔ لیکن ناغہ کی وجہ سے چالیس دنوں تک بے برکتی ہوتی ہے ایسی کوئی حدیث نہیں ہے، لہٰذا اسے حدیث کہہ کر بیان نہ کیا جائے بلکہ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ تجربہ کی بات ہے کہ ناغہ کی وجہ سے چالیس دنوں تک بے برکتی ہوسکتی ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا، فَإِنَّهُ لَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ أَحَدًا عَمَلُهُ. قَالُوا : وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ، وَاعْلَمُوا أَنَّ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٨١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جمادی الاول 1445
ملفوظات مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ میں یہ بات درج ہے
جواب دیںحذف کریں