سوال :
مفتی صاحب! حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے واقعہ میں جو کلیجہ نکال کر چبا جانے کی بات کہی جاتی ہے وہ درست ہے یا نہیں؟ کسی روایت سے ثابت ہے یا من گھڑت ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : شیخ صادق، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضرت امام احمد ابن حنبل نے اپنی مسند میں اور بعض دیگر محدثین نے ایک طویل روایت (جو عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے) ذکر کی ہے جس میں ہے کہ "غزوہ احد میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا پیٹ چاک کر دیا گیا تھا اور ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے ان کا جگر نکال کر اسے چبایا تھا لیکن اسے کھا نہیں سکی تھی، نبی کریم ﷺ نے ان کی لاش دیکھ کر پوچھا کیا اس نے اس میں سے کچھ کھایا بھی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتایا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ حمزہ رضی اللہ عنہ کے جسم کے کسی حصے کو آگ میں داخل نہیں کرنا چاہتا، پھر نبی کریم ﷺ نے ان کی لاش کو سامنے رکھ کر ان کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میں رکھ دیا گیا، آپ ﷺ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی، پھر اس کا جنازہ اٹھا لیا گیا اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا جنازہ یہیں رہنے دیا گیا، اس طرح اس دن حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ ستر مرتبہ ادا کی گئی۔"
اس روایت کی سند صحیح ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا بالکل درست ہے، اسے موضوع اور من گھڑت سمجھنا غلطی ہے۔ مزید تشفی کے لیے دارالعلوم دیوبند کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :
صحابہ کے احوال میں ”اسد الغابة“ معتبر کتاب مانی جاتی ہے۔ اس میں ہند بنت عتبہ کے حالات میں لکھا ہوا ہے۔ فلما قُتِل حمزة مَثَّلَتْ بہ وشَقَّت بطنہ واستخرجت کبدہ فلا کتہا فلم تطق إساغتہا ۔ فبلغ ذلک النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال لو أساغتہا لم تمسہا النار (اسد الغابة، ص: ۲۸۱، حرف الھاء)۔ اسی طرح حضرت ”حمزہ“ کے حالات میں صفحہ: ۶۸/ پر لکھا ہے ”وبقرت ہند بطن حمزة رضی اللہ عنہ فاخرجت کبدہ فجعلت تلوکہا فلم تسغہا فلفظتہا فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم ”لو دخل بطنہا لم تمسہا النار“۔ (ص: ۶۸ ۶باب الحاء)
اسد العابة کی دونوں روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ہند کا حضرت حمزہ کے جگر کا نکالنا اور اسے چبانا یہ واقعہ صحیح ہے۔ (رقم الفتوی : 600105)
نوٹ : خیال رہنا چاہیے کہ سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے غلام (جن کا نام وحشی تھا)، ان کا کلیجہ چبانے والی ہندہ اور ان کے شوہر ابوسفیان سب نے بعد میں اسلام قبول کرلیا تھا اور اسلام پر ہی ان کی موت ہوئی تھی۔ رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ
أنَّ النِّساءَ كنَّ يَومَ أُحُدٍ خلْفَ المسلمينَ، يُجهِزْنَ على جَرْحى المشركينَ، فلو حلَفتُ يَومئذٍ رجَوتُ أنْ أبَرَّ، إنَّه ليس أحدٌ منا يريدُ الدُّنْيا، حتى أنزَلَ اللهُ عزَّ وجلَّ: ﴿مِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الدُّنْيا وَمِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ﴾ [آل عمران: ١٥٢]، فلمّا خالَفَ أصحابُ النبيِّ ﷺ وعصَوْا ما أُمِروا به، أُفرِدَ رسولُ اللهِ ﷺ في تسعةٍ: سبعةٍ مِن الأنصارِ، ورجُلَينِ مِن قُرَيشٍ، وهو عاشرُهم، فلمّا رَهِقوه قال: رحِمَ اللهُ رجُلًا ردَّهم عنّا. قال: فقام رجُلٌ مِن الأنصارِ فقاتَلَ ساعةً، حتى قُتِل، فلمّا رَهِقوه أيضًا قال: يرحَمُ اللهُ رجُلًا ردَّهم عنّا، فلم يزَلْ يقولُ ذا حتى قُتِل السَّبْعةُ، فقال النبيُّ ﷺ لصاحبَيْه: ما أنصَفْنا أصحابَنا، فجاء أبو سُفْيانَ فقال: اعْلُ هُبَلُ، فقال رسولُ اللهِ ﷺ: قولوا: اللهُ أَعْلى وأجَلُّ. فقالوا: اللهُ أَعْلى وأجَلُّ. فقال أبو سُفْيانَ: لنا عُزّى، ولا عُزّى لكم. فقال رسولُ اللهِ ﷺ: قولوا: اللهُ مَوْلانا والكافرونَ لا مَوْلى لهم. ثمَّ قال أبو سُفْيانَ: يومٌ بيومِ بدرٍ، يومٌ لنا ويومٌ علينا، ويومٌ نُساءُ ويومٌ نُسَرُّ، حَنْظلةُ بحَنْظلةَ، وفلانٌ بفلانٍ، وفلانٌ بفلانٍ. فقال رسولُ اللهِ ﷺ: لا سواءَ، أمّا قَتْلانا فأحياءٌ يُرزَقونَ، وقَتْلاكم في النارِ يُعذَّبونَ. قال أبو سُفْيانَ: قد كانتْ في القومِ مُثْلةٌ، وإنْ كانتْ لعَنْ غيرِ ملأٍ منّا، ما أمَرتُ، ولا نهَيتُ، ولا أحبَبتُ، ولا كرِهتُ، ولا ساءَني، ولا سَرَّني. قال: فنظَروا فإذا حَمْزةُ قد بُقِر بَطنُه، وأخَذتْ هندٌ كَبِدَه فلاكَتْها، فلم تستطِعْ أنْ تأكُلَها. فقال رسولُ اللهِ ﷺ: أأكلَتْ منه شيئًا؟ قالوا: لا. قال: ما كان اللهُ ليُدخِلَ شيئًا مِن حَمْزةَ النارَ. فوضَعَ رسولُ اللهِ ﷺ حَمْزةَ، فصلّى عليه، وجيءَ برجُلٍ مِن الأنصارِ فوُضِعَ إلى جَنبِه، فصلّى عليه، فرُفِعَ الأنصاريُّ وتُرِكَ حَمْزةُ، ثمَّ جيءَ بآخَرَ فوضَعَه إلى جَنبِ حَمْزةَ، فصلّى عليه، ثمَّ رُفِع وتُرِك حَمْزةُ، حتى صلّى عليه يَومئذٍ سَبْعينَ صلاةً.
الراوي: عبدالله بن مسعود • أحمد شاكر، تخريج المسند لشاكر (٦/١٩١) • إسناده صحيح • أخرجه ابن أبي شيبة (٣٧٩٣٨) باختلاف يسير، وابن سعد في ((الطبقات الكبرى)) (٢٧٧٦) مختصراً۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الاول 1445
حضرت ایک بات یہ بھی بتائیں کہ کیا حضرت ہند بنت عطبہ کو ہندہ کہنا درست ہے؟
جواب دیںحذف کریں